انقرہ: ترکیہ میں صدر طیب اردوان کے سخت مخالف عالم دین فتح اللہ گولن 83 سال کی عمر میں انتقال کرگئے۔

باغی ٹی وی : ترک میڈیا کے مطابق ترکیے کے معروف مذہبی رہنما فتح اللہ گولن امریکا میں انتقال کرگئے،83 سالہ فتح اللہ 1999 سے امریکا میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزار رہے تھے، فتح اللہ گولن ایک وقت میں ترک صدر طیب اردوان کے اتحادی تھےتاہم دونوں کے درمیان ہونے والے اختلافات کے نتیجے میں فتح اللہ گولن حکومتی اتحاد سے علیحدہ ہوگئے۔

ترک صدر نے 2013 میں کرپشن الزامات میں اپنی جماعت کے 12 ارکان کی گرفتاری کو فتح اللہ گولن کی ملک میں تن تنہا حکومت کرنے اور اپنا ایجنڈے کو پورا کرنے کی کوشش بتایا تھا جس کے بعد اتحاد ٹوٹ گیا اور ترک صدر کے حکم پر ملک میں موجود فتح اللہ گولن کی جماعت کے زیر انتظام تمام اسکولوں اور کالجوں کو بند کردیا گیا تھا۔

زین قریشی کس کے کہنے پر روپوش ہوئے؟ویڈیو بیان جاری

ترک صدر طیب اردوان کی حکومت نے 2015 میں فتح اللہ گولن کو انتہائی مطلوب دہشت گرد قرار دیدیا تھا اور ان کی تنظیم کی تمام سرگرمیوں پر عملاً پابندی لگادی تھی،اگلے ہی برس ترکیہ میں ناکام فوجی بغاوت ہوئی جس کا الزام فتح اللہ گولن پر عائد کرتے ہوئے ترک صدر نے امریکا کو فتح اللہ گولن کی حوالگی کی باضابطہ درخواست کی تھی کیونکہ فتح اللہ گولن 1999 میں ہی امریکا چلے گئے اور مرتے دم تک خود ساختہ جلاوطنی اختیار کیے رکھی۔

بعد ازاں فتح اللہ گولن نے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم نے 5 دہائیوں کے دوران کئی بار فوجی بغاوت کا سامنا کیا، فوجی بغاوتوں کا مقابلہ کرنے والوں پر ایسا الزام لگانا توہین آمیز ہے۔

26ویں آئینی ترمیم کی منظوری پر جسٹس منصور اور جسٹس عائشہ کے ریمارکس

فتح اللہ گولن تعلیمی انقلاب کے ذریعے معاشرے میں تبدیلی کے خواہش مند تھے،فتح اللہ گولن اپنی معتدل اسلامی تحریک جسے ہزمت’ یا ‘خدمت’ تحریک بھی کہا جاتا ہے کے بانی تھے جو زندگی کے مختلف شعبوں میں خدمات انجام دیتی ہے جب کہ انہوں نے اپنے نظریات پھیلانے کے لیے ترکیے سمیت دنیا کے 100 سے زائد ممالک میں اسکولوں کا نیٹ ورک بھی قائم کیا فتح اللہ کی کتب اور خطاب پر مشتمل کتابچوں کی تعداد 44 ہے جن میں سب سے مشہور سیرت النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر لکھی گئی کتاب ہے۔

Shares: