اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 2 ہزار 652 ارب روپے کا ٹیکس ہدف حاصل کر لیا جائے گا۔ ایف بی آر نے شارٹ فال کی صورت میں منی بجٹ کے امکانات کو یکسر مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ رواں سہ ماہی میں ٹیکس اہداف حاصل کرنے کے لیے مختلف ذرائع پر انحصار کیا جائے گا۔ایف بی آر حکام نے وضاحت کی ہے کہ مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں 2 ہزار 652 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرنے کا ہدف ہے، جس میں سے انکم ٹیکس ریٹرنز کے ساتھ تقریباً 50 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے۔ اس کے علاوہ، حکام کے مطابق مختلف شعبوں سے ایڈوانس ٹیکس کی وصولی کے ذریعے بھی ٹیکس اہداف کو پورا کیا جائے گا۔ بینکوں سمیت کارپوریٹ سیکٹر سے ایڈوانس قسطیں وصول کی جائیں گی جبکہ گیس کمپنیوں سے بھی ٹیکس واجبات کی وصولی کی توقع کی جا رہی ہے۔ایف بی آر نے شارٹ فال کی صورت میں منی بجٹ کے امکانات کو رد کرتے ہوئے یقین دلایا ہے کہ پہلی سہ ماہی میں تمام اہداف حاصل کرلیے جائیں گے۔
حکام کے مطابق، گزشتہ سالوں کے مقابلے میں اس بار ٹیکس وصولیوں میں خاصی بہتری آئی ہے اور کسی بھی شارٹ فال کو پورا کرنے کے لیے مزید اقدامات کیے جائیں گے تاکہ مالیاتی بحران پیدا نہ ہو۔ایف بی آر نے تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں شامل کرنے کے لیے تاجر دوست اسکیم کے تحت مذاکرات جاری رکھے ہوئے ہیں۔ حکام کا کہنا ہے کہ اس اسکیم کے تحت مجموعی طور پر 20 لاکھ تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کا ہدف مقرر کیا گیا ہے جبکہ اب تک 5 لاکھ تاجر رجسٹرڈ ہوچکے ہیں۔تاجروں کے ساتھ مذاکرات کی رفتار کو تیز کیا جا رہا ہے تاکہ مقررہ ہدف کو حاصل کیا جا سکے۔ اس اسکیم کا مقصد تاجروں کو سہولت فراہم کرنا اور انہیں ٹیکس نیٹ میں شامل کرنا ہے تاکہ ملکی معیشت کو استحکام ملے اور ٹیکس ریونیو میں مزید اضافہ ہو۔حکام کے مطابق، حکومت معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے ہر ممکن اقدام کر رہی ہے اور ٹیکس وصولیوں میں اضافہ حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے۔ ایف بی آر کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ مختلف منصوبوں کے تحت معیشت کو دستاویزی بنانے کے اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ زیادہ سے زیادہ افراد اور ادارے ٹیکس نیٹ میں شامل ہو سکیں۔

Shares: