وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ معاشی استحکام کے لئے ٹیکس نظام میں اصلاحات کا عمل جاری ہے.

پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا تھا کہ محاصل میں اضافہ ترجیح ہے، ٹیکس کی شرح کو مجموعی قومی پیداوار کے 13فیصد پر لانا ہے۔ایف بی آر میں سٹرکچرل ریفارمز اور ڈیجیٹائزیشن کا عمل آگے بڑھا رہے ہیں۔ نظام میں خامیوں کو دور کرنے پر توجہ مرکوز ہے۔ٹیکسز کی وصولی بہتر بنانے کیلئے ڈھانچہ جاتی اصلاحات کا آغاز کر دیا۔ٹیکسز کی ادائیگی کے حوالے سے ٹیکس بل پارلیمنٹ میں پیش کیا ہے،ڈیجیٹلائزیش کے ذریعے شفافیت لانے اور انسانی مداخلت کم کرنے کی کوشش کررہے ہیں، آئی ایم ایف کے ساتھ پروگرام کو مکمل کیا جائے گا آئی ایم ایف کے ساتھ ٹھوس اقدامات کی بنا پر بات کی جاتی ہے،جی ڈی پی میں ٹیکس کا تناسب 9 سے 10 فیصد کے درمیان ہے، ترمیمی بل کا مقصد ٹیکسوں کو ساڑھے 13 فیصد تک لانا ہے،ہ ٹیکسوں سے متعلق یہ ہدف ہم نے 3 سال میں حاصل کرنا ہے، ٹیکس وصولی میں ٹیکنالوجی بہت اہم ہے، قوم کے ساتھ نئے اقدامات شیئر کرتے رہیں گے ٹیکس چوری روکنی ہے، اِن فارمل سیکٹر کو فارمل سیکٹر میں لانا ہے، ٹیکس نظام میں شفافیت لانی ہے،ایف بی آر کی ٹیکس وصولی میں انسانی مداخلت کم کر رہے ہیں، مجموعی طور پر 71 ارب روپے کا مزید ٹیکس کا پوٹینشل ہے۔

اس موقع پر وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ کا کہنا تھاکہ کوئی چیز ماورائے آئین و قانون نہیں ہے، کسی بھی عدالتی حکم میں عالمی قوانین اور مقامی قوانین و آئین کے مطابق ہوتا ہے، کوئی چیز ماورائے آئین و قانون نہیں ہے، پی آئی اے کی یورپ کے لئے فلائیٹس بھی اسی لئے بحال ہوئی ہیں کہ عالمی معیارات پر عمل درآمد ہوا ہے، رائٹ ٹو فیئر ٹرائل میں وکیل کا حق دیا گیا ہے، ریکارڈ تک رسائی دی گئی ہے، فیملی تک رسائی موجود ہے، رائٹ ٹو فیئر ٹرائل میں کسی بھی عالمی قانون کی خلاف ورزی نہیں ہوئی۔

ٹرمپ کا نامزد ایلچی رچرڈ گرنیل کرپٹ غیر ملکی سیاستدان کیلئے کام کرتا رہا،انکشاف

انسانی سمگلنگ سنگین مسئلہ،فوری اقدامات کی ضرورت ہے، عظمیٰ کاردار

Shares: