کراچی: وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ وفاق سے بتایا گیا ہے کہ اگر زرعی ٹیکس نہ لگاتے تو آئی ایم ایف کی ٹیم نہ آتی اور پاکستان ڈیفالٹ میں چلا جاتا۔

باغی ٹی وی: سندھ اسمبلی نے زرعی آمدنی پر انکم ٹیکس اور سپر ٹیکس لگانے کی منظوری دے دی، سندھ اسمبلی سے خطاب میں وزیراعلیٰ سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت کو ان ٹیکسز پر تحفظات ہیں، اراکین اپنی ترامیم پیش کریں، ہم اس پر نظرثانی بھی کر سکتے ہیں ایف بی آر نے اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈالنے کیلئے آئی ایم ایف کو زرعی ٹیکس کا راستہ دکھایا ہے، جب آئی ایم ایف کو اس طرح راستہ دکھا دیا جائے تو پھر وہ اٹک جاتے ہیں۔

وزیر اعلیٰ سندھ نے اپوزیشن کو یقین دہانی کرواتے ہوئے کہا کہ زرعی ٹیکس قانون میں بہتری کی نشاندہی کریں، تبدیلیاں لے آئیں گے۔

دوسری چیف آف آرمی سٹاف نیشنل انٹر کلب ہاکی چیمپیئن شپ 2025 کی افتتاحی تقریب

واضح رہے کہ سندھ کابینہ کے اجلاس کے دوران زرعی ٹیکس نفاذ کی منظوری پر وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو سخت مخالفت کا سامنا کرنا پڑا تھاگزشتہ روز سندھ کابینہ کے اجلاس کے دوران بیشتر اراکین نے صوبوں میں وفاق کے زرعی ٹیکس نفاذ کو صوبائی خود مختاری میں مداخلت قرار دیا تھا۔

کابینہ نے اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ زرعی ٹیکس میں صنعتوں کے برابر ٹیکس لگانا زرعی شعبے سے زیادتی ہوگی، زرعی شعبہ صنعتی شعبے کی طرح ریگیولیٹ نہیں ہوتا، اس لیے اس پر ٹیکس لگانا زیادتی ہے، زرعی شعبے میں ہاری (کسان) 50 فیصد کا حق دار ہوتا ہے جبکہ صنعت میں تنخوا دار ہوتا ہے۔

گورنر کے پی کو آئی ایم سائنسز کے بورڈ آف گورنرز کے عہدے سے بھی فارغ کرنے کا فیصلہ

Shares: