سینیٹ اجلاس کے دوران وقفہ سوالات میں وزارت خزانہ کی جانب سے دیے گئے تحریری جواب میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے لاہور دفتر سے سونے، چاندی اور کرنسی سمیت 43 قیمتی اشیاء کی خرد برد کا انکشاف سامنے آیا ہے۔
تحریری جواب کے مطابق ایف بی آر کے فیلڈ آفس اسٹیٹ ویئر ہاؤس کسٹمز ہاؤس لاہور سے مجموعی طور پر 43 اشیاء غائب پائی گئیں، جن میں 36 کرنسی آرٹیکلز اور 7 سونے و چاندی کی قیمتی اشیاء شامل ہیں۔وزارت خزانہ نے بتایا کہ اس خرد برد میں ریٹائرڈ سپرنٹنڈنٹ یوسف خان اور انسپکٹر خالد پرویز بھٹہ ملوث پائے گئے، جب کہ خالد بھٹہ کو بنیادی طور پر ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔ اس کیس کی تحقیقات کے بعد معاملہ ایف آئی اے کی عدالت میں زیر سماعت ہے۔
تحریری جواب میں مزید انکشاف کیا گیا کہ گزشتہ پانچ سال کے دوران نان فائلرز سے ایف بی آر نے مجموعی طور پر 7 ارب 81 کروڑ روپے جرمانے کی مد میں وصول کیے۔جولائی 2024 سے جون 2025 کے دوران ایف بی آر نے ریٹیل سیکٹر سے 628 ارب روپے انکم ٹیکس اور 389 ارب روپے سیلز ٹیکس کی وصولی کی۔ تاجر دوست اسکیم کے تحت 2 لاکھ 80 ہزار 197 نئے ریٹیلرز رجسٹر کیے گئے، جس کے بعد ریجسٹرڈ ریٹیلرز کی تعداد 8 لاکھ 41 ہزار 71 سے بڑھ کر 10 لاکھ 34 ہزار 143 ہو گئی۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنوری 2020 سے جون 2025 کے درمیان پاکستان میں ایک لاکھ 57 ہزار 960 گاڑیاں درآمد کی گئیں، جن میں سے سب سے زیادہ یعنی ایک لاکھ 55 ہزار 288 گاڑیاں جاپان سے منگوائی گئیں۔ دیگر ممالک میں جمیکا سے 1085، برطانیہ سے 865 اور جرمنی سے 257 گاڑیاں درآمد ہوئیں۔اسی مدت کے دوران پاکستان نے مقامی سطح پر تیار کردہ 248 گاڑیاں بھی بیرونِ ملک برآمد کیں، جن میں 151 گاڑیاں جاپان، اور 20 گاڑیاں کینیا کو بھیجی گئیں۔
ایوان بالا میں پیش کی گئی یہ تفصیلات نہ صرف ایف بی آر میں شفافیت کے چیلنجز کو اجاگر کرتی ہیں بلکہ ٹیکس نیٹ اور مقامی پیداوار کے رجحانات کی بھی عکاسی کرتی ہیں۔
سونے کی قیمت میں بڑی کمی، فی تولہ 5900 روپے سستا ہو گیا
وزیراعظم کا ضم شدہ اضلاع کے لیے میڈیکل و انجینئرنگ کوٹہ بحال کرنے کا اعلان
پی ٹی اے کا بڑا اقدام: لاکھوں چوری شدہ اور جعلی موبائل فونز بلاک