محمدرضوان کا پہلےوارم اپ میچ کے بعد اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وارم اپ میچزکا مقصد یہی ہوتا کہ جہاں کمی ہو اس کو دورکریں، نیوزی لینڈکےخلاف ہم نے کئی تجربات کئے ، محمدرضوان نے مزید کہا کہ میچ میں اچھی چیزیں بھی ملیں اور کچھ چیزوں کی بہترکرنے کی ضرورت بھی محسوس ہوئی ، میچ میں آپ 15 کھلاڑی کھلا سکتے ہیں، وارم اپ میچ میں اگر نیوزی لینڈ نے ٹارگٹ چیز کیا ،تو وہ اس لئے شاہین کے10،حارث کے6،شاداب اور افتخار کے اوورز بھی نہیں تھے ،قومی ٹیم کے کپتان محمد رضوان نے بتایا کہ بیٹنگ میں ہم نے اچھی کارکردگی دکھائی ، اور حسن علی نے بھی اچھی باؤلنگ کی، البتہ فیلڈنگ میں ہمیں بہتری لانے کی ضرورت ہے، جس کی وجہ سے میچ ہارے ،میچ میں ہم نے فیلڈرز کی پوزیشن بھی تبدیل کی ، محمدرضوان نے انڈیا آنے کا تجربہ کچھ یوں پیش کیا کہ انڈیا آتے ہوئے مشکل لگا تھا کہ پتہ نہیں انڈیا میں کیا ہوگا،چیزیں کیسے ہوں گی، مگر اندازہ تھا کہ انڈیا میں بیٹنگ کے لئے پچز سازگار ہوتی ہیں، سینچر ی آپ کہیں بھی کریں مگر پاکستان کے لئےسنچری کرنے سے اعتماد اور خوشی ملتی ہے ، کچھ چلینجنز بھی ہوتے ہیں کہ ورلڈکپ ہے اور وہ بھی انڈیا میں ، نے کہا محمدرضوان انڈیا میں کھیلنا،پرفارم کرنا اورملک کانام روشن کرنا یہ ناقابل بیان احساس ہوتاہے محمدرضوان
نے امید ظاہر کی کہ انشاء اللہ امید ہے کہ پاکستان ٹیم اچھا پرفارم کرےگی ، انڈیا میں حیدرآباد میں جیسا استقبال ہوا،اس کا اندازہ تھا ،محمدرضوان نے کہا کہ ایئر پورٹ سے جیسے باہر نکلے اور عوام کا جوش وخروش دیکھ کر ایسا لگا کہ شاید ہم ورلڈکپ جیت کر کراچی یا لاہور ایئر پورٹ پر اترے ہیں، امید ہے انشاءاللہ انڈین ٹیم جب پاکستان آئے گی تو پاکستانی عوام انکو اس سے کہیں زیادہ محبت دے گی ،