بھارت،ویسٹ بنگال کی ایک یونیورسٹی کی سینئر خاتون پروفیسر نے اپنے کلاس روم میں ایک طالب علم کے ساتھ "شادی” کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد استعفیٰ دینے کی پیشکش کی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ موجودہ صورتحال میں یونیورسٹی سے اپنے تعلقات کو جاری رکھنا ان کے لیے ممکن نہیں ہے۔یہ ویڈیو 28 جنوری کو وائرل ہوئی تھی جس میں پروفیسر، جو ریاستی حکومت کے تحت چلنے والی مولانا ابو الکلام آزاد یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی میں اپلائیڈ سائیکالوجی کی شعبہ کی سربراہ ہیں، کو اپنے شعبے کے ایک پہلے سال کے طالب علم کے ساتھ ہندو بنگالی شادی کی رسومات ادا کرتے ہوئے دکھایا گیا۔ اس ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد سنسنی پھیل گئی،یونیورسٹی کے رجسٹرار پارٹھا پراتیم لہیری نے پی ٹی آئی کو بتایا کہ پروفیسر نے ان کے دفتر کو ایک ای میل بھیجا ہے جس میں انھوں نے اس بات کا اظہار کیا کہ "موجودہ صورتحال” کے پیش نظر وہ یونیورسٹی کے ساتھ اپنا تعلق جاری رکھنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں اور یہ صورتحال انہیں "ذہنی طور پر تباہ کن” محسوس ہو رہی ہے۔لہیری نے کہا کہ پروفیسر نے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے یونیورسٹی کا شکریہ ادا کیا اور پچھلے چند سالوں میں ادارے کے ساتھ کام کرنے کا موقع دینے پر اظہارِ تشکر کیا۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پروفیسر کو تنازعہ کے بعد 29 جنوری کو چھٹی پر بھیج دیا گیا تھا اور 1 فروری کو انھوں نے ای میل بھیجی۔ یہ ای میل ابھی زیرِ غور ہے، اور فیصلہ مناسب وقت پر لیا جائے گا۔

ویڈیو میں پروفیسر، جو اپنے عروسی لباس میں ملبوس تھیں، ہارنگھٹا کیمپس کے کلاس روم میں دکھائی گئیں۔تاہم، پروفیسر نے دعویٰ کیا تھا کہ یہ ویڈیو ایک تھیٹر پراجیکٹ کا حصہ تھی، جسے طلبہ اور یونیورسٹی کی اجازت سے ایک "سائیکو ڈرامہ” کے طور پر پیش کیا گیا تھا۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ ویڈیو کا ایک حصہ جان بوجھ کر ان کے ایک ساتھی نے لیک کیا، جس کا مقصد ان کے کیریئر کو نقصان پہنچانا تھا۔پروفیسر نے اس بات کا بھی دعویٰ کیا کہ وہ اس معاملے میں قانونی کارروائی کریں گی تاکہ ان کی سماجی اور تعلیمی شہرت کو پہنچنے والے نقصان کا ازالہ کیا جا سکے۔

یونیورسٹی نے 29 جنوری کو پروفیسر کو چھٹی پر بھیجنے کے بعد ایک پانچ رکنی تحقیقات کمیٹی تشکیل دی تھی، جو تمام خواتین اساتذہ پر مشتمل تھی۔ کمیٹی نے اپنی رپورٹ میں پروفیسر کے دعووں کو مسترد کیا، جن میں کہا گیا تھا کہ ویڈیو ایک "سائیکو ڈرامہ” پراجیکٹ کا حصہ ہے۔ یونیورسٹی کے افسران نے کہا کہ یہ محض ایک سستے خوش آمدی پروگرام کا حصہ تھا جو ایک سینئر استاد کے لیے غیر مناسب تھا۔موجودہ صورتحال پر پروفیسر کی کوئی مزید رائے معلوم نہیں ہو سکی۔

لڑکیوں کی تعلیم کے حق میں بیان،افغان سینئر وزیر کو مہنگا پڑ گیا

معروف تجزیہ نگار، ٹی وی اینکر مبشر لقمان کے ساتھ بیٹھک،تحریر:فیصل رمضان اعوان

Shares: