بحریہ ٹاؤن سمیت 3ہاؤسنگ سوسائٹیوں میں خریدو فروخت، نگران وزیر اطلاعات بیرسٹر فیروز جمال شاہ نے عوام کو خبردار کر دیا

ان سوسائیٹوں سے کسی قسم کا لین دین نہ کریں

پشاور: نگران وزیر اطلاعات و سیاحت خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے پاکستان کی معروف ترین ہاؤسنگ سوسائٹیوں کے حوالے سے شہریوں کو خبردار کر دیا-

باغی ٹی وی :نگران وزیر اطلاعات و سیاحت خیبر پختونخوا بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے پریس کانفرنس میں کہا بحریہ ٹاؤن سٹی ہاؤسنگ اور نوا سوسائیٹیز کو این او سی نہیں دیا گیا عوام ان سے کسی قسم کا لین دین نہ کریں حکومت یا کوئی بھی بعد میں فراڈ میں اس کا ذمہ دار نہیں ہوگا-

بیرسٹر فیروز جمال شاہ کاکاخیل نے کہا کہ انہوں نے کہا کہ بحریہ ٹاؤن کاجو علاقہ ہے ایک پراسیس ہوتا ہے آپ اس پراسیس سے گزرتے ہیں آپ اس پراسیس کو فالو کرتے ہیں تو اس میں ساری چیزیں ہائی لائٹ ہو جاتی ہیں مثال کے طور پر آپ کو ایف بی آر سے رجسٹریشن کا ثبوت چاہیئے تھا لوکیشن پلان چاہیئے ہوتا ہے کہ یہ لوکیشن پلان ہے جہاں پر سوسائٹی بننی ہے رجسٹرڈ ڈاکومنٹس چاہیئے ہوتے ہیں ،بینک گارنٹی چاہیئے ہوتی ہے لینڈ کے ڈاکیومنٹس ٹیسٹد چاہیئے ہوتے ہیں پروسیسنگ فیس وغیرہ چاہیئے ہوتی ہے-


وزیر اطلاعات نے کہا کہ جب آپ اس ساری اسکروٹنی سے گزرتے ہیں تو کوئی فراڈ والے حالات پیدا نہیں ہوتے کیوں کہ آپ ایک پراسیس سے گزر جاتے ہیں زمین شناخت شدہ ہو جاتی ہے این او سی مل جاتی ہے کوئی مسائل اس میں نہیں ہوتے ہیں ،اگر آپ ان تمام پراسیس سے نہ گزریں تو فراڈ کے حالات پیدا ہوں گے-

نگران وزیر اطلاعات و سیاحت خیبر پختونخوا نے کہا کہ سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی ،بحریہ تاؤن اور نوا تینوں ہاؤسن سوسائیٹز نے این او سی نہیں لی ،سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی نے زمین لی چارسدہ میں اور اس کے ایڈورٹائزنگ کی ہے پشاور میں تو اس کا پشاور سے تعلق کیا ہےیہ لوگوں کو بے وقوف بنانے کے لئے ہے یہی طریقہ کار بحریہ کا ہے ہم ان لوگوں کو کہتے ہیں کہ ان سوسائیٹیز کے دفاتر بند ہوں گے کچھ بند ہو گئے ہوں گے کچھ آج اور کل تک بند ہو جائیں گے-

فیروز جمال شاہ نے مزید کہا کہ اگر ان کا پلاٹ لینا یا بیچنا ہے تو ہم نے عوام کو بتا دیا ہے کہ ان کے پاس این او سی نہیں ہے ان سے کوئی پلاٹ نہ خریدیًں یہ لوگ آئیں ہم خوش ہوں گے یہ لوکل گورنمنٹ میں جائیں ٹی ایم ایز میں اپنے دفاتر میں جائیں ڈکومینٹس جمع کرائیں چیک لسٹ کے ساتھ او کے کریں اپنے آپ کو ہم ان کو این او سی بھی دیں گے سہولتیں بھی دیں گے دفاتر بھی دیں گے ہم تو خوش ہوتے ہیں لوگ پیسے لے کر آئیں لیکن اس طریقے سے نہیں کہ نہ ان کے پاس زمین ہے نہ زمین ہے وہ آپ کو پلاٹ بیچ رہیں گے آپ کے پاس بس کاغذ کا ایک ٹکڑا ہو گا کون ذمہ در ہو گا اس کا؟ لاکھوں کا کاغذ کا ایک ٹکڑا (فارم) بک رہا ہے جسے لوگ دھڑا دھڑ خرید رہے ہیں کاغذ کے ٹکڑے کی کیا حیثیت ہے بعد میں لوگ لے کر جائیں پتہ چلے یہ کچھ ہے ہی نہیں تو لوگ کہیں گے گورنمنٹ نے اس کے بارے میں کیا اقدامات کئے ہیں تو حکومت آپ کو پہلے ہی بتا رہی ہے کہ آپ ان سوسائیٹوں سے کسی قسم کا لین دین نہ کریں-

Comments are closed.