سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ڈی جی آئی ایس پی آر نے آج بڑی دھواں دھار پریس کانفرنس کی ہے،لگتا ہے بڑے غصے میں کی ہے، انکے جذبات امڈ کر آ رہے تھے ،ہونا بھی ایسا ہی چاہئے،کافی لوگ اس پر سوال کر رہے تھے، فوج کا کام امپلیمنٹ کرنا ہوتا ہے اس پریس کانفرنس کو اسی تناظر میں لیا جائے

مبشر لقمان آفیشیل یوٹیوب چینل پر اپنے وی لاگ میں مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ فوج کا کام رولز،ریگولیشن کو امپلیمنٹ کرنا ہوتا ہے، فوج سیاسی جملے نہیں بول سکتی انکو دوٹوک بات کرنی ہوتی ہے جو بھی انکا مؤقف ہوتا ہے،ڈی جی آئی ایس پی آر نے دو تین باتیں بڑی واضح بتا دیں، لاقانونیت بالکل نہیں چلے گی، جس نے اس ملک کو مذاق سمجھا ہوا جمہوریت یا صحافت کے نام پر،اسکی وہ کاروائی نہیں چلے گی، تیسرا دہشتگردوں کے لئے کسی قسم کی کوئی گنجائش نہیں، دہشتگردی صرف بندوق اٹھانا نہیں بلکہ زبان ،قلم،مائیک سے بھی پاکستان، ریاست کو کمزور کرنا یہ بھی دہشتگردی ہے،

مبشر لقمان کا مزیدکہنا تھا کہ بہت سارے ادارے حکومت کے ماتحت ہیں ان میں سے فوج ایک ہے، فوج سب سے اہم ادارہ ہے اور بھی ادارے ہیں،ایف آئی اے، آئی بی بھی اسٹیبلشمنٹ ہے،کچھ چیزیں جو نظر آئی ہیں وہ یہ ہیں کہ آنے والے دنوں میں پی ٹی آئی کی قلابازیاں چلیں گی،انڈیا کو انٹرویو دینے والے یہ کون لوگ ہیں،ڈکلیئرڈ دشمنوں کا جب بیانیہ مضبوط کرتے ہیں تو آپ ریاست پاکستان کے خلاف جرم کے مرتکب ہو رہے ہوتے ہیں،اس پر کوئی معافی نہیں ہوتی، بلکہ معافی کو ریاست کی کمزوری سمجھوں گا، ایسے لوگ جو باہر بیٹھے ہوئے ہیں اور پاکستان کے خلاف زہر اگل رہے ہیں انکا بھی سد باب ہونا چاہئے،ہو سکتا ہے کسی نے فارن پاسپورٹ لیا ہو لیکن کافیوں کے پاس نہیں انکا صرف شناختی کارڈ منسوخ کرنا ہے،پھر جو دوسرے ہیں انکے ریڈ وارنٹ نکال سکتے ہیں، جو جرائم کرتے ہیں لوگ انکے لئے وہاں بھی جگہ تنگ ہونا شروع ہوجاتی ہے،سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ وہ ایک پاگل شخص جس کو پہلے نیم پاگل کہتے تھے آج ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسے پاگل کہہ دیا میں اتفاق کرتا ہوں،پاگل تو ہے وہ، پاگل اسلئے نہیں کہ ذہنی توازن اسکا خراب ہے،پاگل اسلئے کہ وہ پاکستانی ہوتے ہوئے پاکستان کے خلاف ایجنڈا چلا رہا ہے، میں آج اپنی ٹیم کو بتا رہا تھا سیاسی جماعت بناتے ہں اور اسرائیل و انڈیا سے فنڈز آنا شروع ہو جائیں تو اس کا کیا مطلب ہے، فنڈ ملے گا تو کچھ واپسی بھی ہو گی، انڈیا و اسرائیل فنڈ دیں گے تو توڑ پھوڑ، ملک کی جڑیں کمزور کرنا ہی انکا ہدف ہونا ہے کیونکہ وہ ڈکلیئرڈ دشمن ہے، اسکو یہ احساس نہیں کہ یہ دشمن ہے،اور یہ خود آج میر جعفر،میر صادق بنا ہوا ہے.اسکی کرپشن کی داستانیں بھی سب کو پتہ ہیں.

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ اب سوال یہ ہے آج اگر فرض کریں اس آدمی کے ذہن میں خیال آتا ہے کہ میں نے سمت کو درست کرنا ہے، اپنے سپورٹر،فالورز کے لیے کچھ اچھا کرنا ہے تو اسکے لئے کیا آپشن ہیں، آج بھی اسکے پاس راستے ہیں، وہ تمام جدوجہد کو ملی ٹینسی سے نکال کر سیاسی جدوجہد میں لائے، قومی اسمبلی میں اکثریت تھی، حکومت اڑا دی، اسی طرح پنجاب اور خیبر پختونخوا پھر کشمیر میں، آپ پھر حکومت میں آتے آئے کیوں ہیں، الیکشن کیوں لڑتے ہیں، اسکا مطلب ہے کہ آپ ملک میں جمہوریت کی بنیادوں کو کمزور کر رہے ہیں،آپکا مقصد کچھ اور ہے وہی ڈونر اور فنڈنگ دینے والے جو ..وہی کریں گے،پی ٹی آئی کے پاس دو تین راستے ہیں مولانا فضل الرحمان سے ہاتھ ملا لیں یا بلاول سے ،اچکزئی وغیرہ پی ٹی آئی کو کچھ نہیں دے سکتے،انکی کوئی ویلیو نہیں،لیکن جے یو آئی، پیپلز پارٹی یہ کوئی نہ کوئی راستہ نکال سکتے ہیں.

Shares: