2025 پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن (PEF)، کارانداز پاکستان(Karandaaz Pakistan) ، اسٹیٹ بینک آف پاکستان (SBP)کے ذیلی ادارے، نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف بینکنگ اینڈ فنانس (NIBAF) اور دی بینک آف پنجاب (BoP) نے شراکت کی ایک دستاویز پر باضابطہ دستخط کیے ہیں جس کا مقصد پور ے پنجاب میں، پاکستان ایجوکیشن فاونڈیشن کے زیر انتظام چلنے والے تمام اسکولوں میں مالیاتی خواندگی کو ضمنی تعلیم کے طور پر متعارف کروانا ہے۔ یہ اقدام پاکستان کی قومی مالی شمولیت کی حکمتِ عملی (National Financial Inclusion Strategy) اور سنہ2025ء تا سنہ2029ء کی قومی مالیاتی تعلیم کے روڈ میپ سے ہم آہنگ ہے، جس کا مقصد سنہ2028ء تک مالیاتی خواندگی کے مواد کو قومی نصاب کا حصہ بنانا ہے۔
یہ مشترکہ اقدام ایک لاکھ سے زائد طلبہ کو مالیاتی خواندگی فراہم کرے گا۔ پائلٹ مرحلے میں، تقریباً 2,000 اساتذہ اور 25 ماسٹر ٹرینرز کو تربیت دی جائے گی تاکہ وہ فاؤنڈیشن کے 1,000 اسکولوں میں مالیاتی تعلیم کے سیشن منعقد کر سکیں ۔ مالیاتی تعلیم میں آمدنی کے حصول، بچت، بجٹ سازی، اور ڈیجیٹل بینکنگ جیسے موضوعات شامل ہوں گے۔ نِیباف (NIBAF) اس منصوبے کے عملی نفاذ کی قیادت کرے گا، اور اس کے ساتھ ایک قلیل مدتی نگرانی کا مرحلہ بھی ہوگا تاکہ اسکولوں میں تدریس کے معیار کو یقینی بنایا جا سکے۔
شراکت کی دستاویز پر دستخط کرنے کی تقریب میں جن افراد نے شرکت کی اُن میں سیکریٹری اسکول ایجوکیشن،خالد نذیر وٹو، ؛چیئرمین،پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن ملک شعیب اعوان، ؛پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر، شاہد فرید ؛ پنجاب ایجوکیشن انیشی ایٹوز منیجمنت اتھارٹی (PEIMA)کے چیئرپرسن،علی رضا ؛ وزیر اعلیٰ کی ایڈوائزری کمیٹی برائے تعلیم کے رُکن،شکیل احمد؛ کارانداز پاکستان کےچیف ڈیجیٹل آفیسر،شرجیل مرتضیٰ،اورنیباف پاکستان کی پروگرام لیڈ،ثنا بلال، شریک چیف ایگزیکٹو آفیسر،لبنیٰ فاروق ملک؛ ڈائریکٹر لرننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ،ساجد علی؛ پروجیکٹ ڈائریکٹر سلمان شہزاد، اوردی بینک آف پنجاب کے چیف آف اسٹاف اینڈ اسٹریٹیجی، اور گروپ ہیڈ،رضا بشیر شامل تھے۔
یہ اقدام ایک کامیاب ماڈل پر مبنی ہے جو اس سے قبل وفاقی وزارت برائے تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت (MoFE&PT) اور وفاقی محکمہ تعلیم (پی ڈی ای) کے اشتراک سے وفاقی اسکولوں میں نافذ کیا گیا اور،بعد ازاں،مالیاتی تعلیم کو ہفتہ وار نظام الاوقات میں شامل کیا گیا تھا۔ پنجاب میں اس پروگرام کا آغاز نچلی سطح پر صلاحیت سازی کے لیے ایک اہم مداخلت کی حیثیت رکھتا ہے، جو پاکستان کے پائیدار ترقیاتی اہداف (SDGs) سے وابستگی کی عکاسی کرتا ہے، بالخصوص ہدف 4 (معیاری تعلیم)، ہدف 8 (باعزت روزگار اور معاشی ترقی)، اور ہدف 10 (عدم مساوات میں کمی) جیسے اہداف شامل ہیں۔
ابتدائی مالیاتی تعلیم کی اہمیت پر تبصرہ کرتے ہوئے سیکرٹری،اسکول ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ، جناب خالد نذیر وٹو نے کہا:”یہ ایک قابلِ تحسین کوشش ہے اور وقت کی اہم ضرورت بھی۔ یہ دیکھ کر خوشی ہوتی ہے کہ مختلف فریقین اس اہم شعبے پر توجہ دینے کے لیے یکجا ہو رہے ہیں۔ مالیاتی خواندگی کو زندگی کی ایک بنیادی مہارت کے طور پر دیکھنا چاہیے اور ایسے اقدامات کو پنجاب کے مزید اسکولوں تک وسعت دینا چاہیے۔“
ایک مشترکہ بیان میں پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے چیئرمین ،ملک شعیب اعوان اور پیما کے بورڈ آف گورنرز کے چیئر پرسن، علی رضا نے کہا:”ہم پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کےاسکولوں میں مالیاتی خواندگی کو منظم انداز میں متعارف کرانے کی اس کوشش کو بے حد سراہتے ہیں۔ یہ خوش آئند ہے کہ اسے پائلٹ پروگرام کے طور پر نافذ کیا جا رہا ہے، جو آئندہ وسعت کے لیے سیکھنے کا موقع فراہم کرے گا۔ یہ تصور بروقت اور انتہائی ضروری ہے، اور ہم اس اقدام کو پنجاب کے مزید اسکولوں تک پھیلانے کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔“
اس اقدام کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے، پنجاب ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے منیجنگ ڈائریکٹر، شاہد فرید نے کہا:”یہ شراکت ہمارے طلبہ کو عملی زندگی میں کامیابی کے لیے تیار کرنے میں مدد دیتی ہے۔ مالیاتی خواندگی نہایت اہم ہے، اور ہمیں خوشی ہے کہ ہم اسے پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن کے اسکولوں کے نصاب میں شامل کر رہے ہیں تاکہ طلبہ کو کلاس روم سے باہر کی زندگی کے لیے بہتر طور پر تیار کیا جا سکے۔“
تعاون کی حکمتِ عملی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے، کارانداز پاکستان کے چیف ایگزیکٹو آفیسر، وقاص الحسن نے کہا:”مالیاتی خواندگی ایک بنیادی مہارت ہے جسے نوجوانوں کو ان کے ، ان برسوں میں سکھانا ضروری ہے جب ان کا کیرئیرتشکیل پا رہا ہوتا ہے۔ یہ نہ صرف انہیں ذاتی مالی معاملات کو بہتر طور پر سمجھنے میں مدد دے گی بلکہ انہیں کاروبار کو ایک پیشہ ورانہ راستے کے طور پر اپنانے کی مہارت دے گی اور وسیع تر معیشت میں کارفرما معاشی عوامل کو سمجھنے کے قابل بنائے گی۔ یہ اقدام مالی شمولیت کے فروغ کے لیے مؤثر، قابلِ توسیع اور نظامی سطح کی مداخلتوں کے ذریعے کارانداز کے جاری عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ ہم ملک بھر میں اس خیال کو مقبول ہوتے دیکھ رہے ہیں اور امید کرتے ہیں کہ سرکاری تعلیمی محکمے اور نجی شعبے کے تعلیمی ادارے/معاونین اس ماڈل کو اپنانے پر غور کریں گے۔“
نیباف کے نقطۂ نظر کو بیان کرتے ہوئے نِیباف کی شریک چیف ایگزیکٹو آفیسر، لبنیٰ فاروق ملک نے کہا:”مالیاتی صلاحیت زندگی کی ایک بنیادی مہارت ہے، اور ہمیں فخر ہے کہ ہم اس بامقصد شراکت میں اپنا تعلیمی مواد اور تربیتی مہارت فراہم کر رہے ہیں۔ نِیباف کا مقصد معیاری تربیت اور تعلیم کو یقینی بنانا ہے جو ذمہ دار مالی رویے کو فروغ دے۔“
مالیاتی شعبے کے کردار پر تبصرہ کرتے ہوئے دی بینک آف پنجاب کے چیف آف اسٹاف اینڈ اسٹریٹیجی، اور گروپ ہیڈ، رضا بشیر نے کہا:”مالیاتی خواندگی ڈیجیٹل مالی شمولیت کے لیے ایک بنیادی شرط ہے۔دی بینک آف پنجاب کو اس مشترکہ کاوش کا حصہ بننے پر فخر ہے، جو ایک زیادہ مالی طور پر بااختیار نسل کی بنیاد رکھ رہی ہے۔“
ادارہ جاتی ہم آہنگی، نفاذ کے شراکت داروں کی موجودگی، اور مضبوط پالیسی پس منظر کے ساتھ، یہ اقدام ملک کے دیگر صوبوں میں وسیع پیمانے پر اپنانے کے لیے تیار ہے۔ کارانداز، پاکستان ایجوکیشن فاؤنڈیشن، نیباف پاکستان، اور دی بینک آف پنجاب جیسے ماحولیاتی نظام کے تمام فریقین — بشمول عطیہ دہندگان، سرکاری اداروں اور سول سوسائٹی کے ارکان زور دیتے ہیں کہ وہ ان کوششوں کو وسعت دینے کے لیے تعاون کریں اور مالیاتی خواندگی کو تمام پاکستانی طلبہ کے لیے تعلیم کا ایک بنیادی جزو بنا دیں۔