گاؤں کی200 خواتین کے خلاف مقدمہ درج

بھارتی ریاست ہماچل کے خوبصورت سیاحتی مقام ضلع سپیتی کے کازہ گاؤں کی200 خواتین کے خلاف مقامی انتظامیہ  نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ گاوں کی مقامی کمیٹی نے یہاں آنے والوں کے لیےلازمی کورنٹائن کا ضابطہ بنایا ہے۔ ریاست کے وزیر زراعت رام لال مارکنڈہ وہاں پہنچے مگراس ضابطہ کو نہ ماننے پر مقامی خواتین  کے گروپ نے ان کے خلاف مظاہرہ کیا۔ جس کے بعد کازہ گاؤں کی200 خواتین کے خلاف مقامی انتظامیہ  نے مقدمہ درج کر لیا ہے۔ گزشتہ دنوں مذکورہ وزیر رام لال مارکنڈہ وہاں پہنچے تو انہیں گاوں کےکوارنٹین قانون کے بارے میں آگاہ کیا گیا لیکن انہوں نے مقآمی قانون ماننے سے انکار کیا اور اس کے بعد وہ وہاں سے واپس لوٹ گئے اور اپنا اسمبلی حلقہ چھوڑ دیا۔ اگلے دن پولیس نے مظاہرین  کے خلاف ایف آئی آر درج کیا۔ مظاہرین  کو معاملہ درج کیےجانے کی اطلاع تب ملی جب انہیں سمن آنے لگے۔کازہ گاؤں کی آبادی لگ بھگ1700ہے۔ 200 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کرنے سے گاؤں کی کل آبادی کے 10 فیصد لوگوں کے خلاف معاملہ درج ہو چکا ہے۔ ان خواتین پر آئی پی سی کی دفعہ341 (کسی شخص کو غلط طریقے سے روکنا)، دفعہ 143 (غیرقانونی اجلاس) اور دفعہ 188(پبلک آرڈر کی خلاف ورزی)کے تحت معاملہ درج کیا گیا ہے۔مظاہرہ میں شامل ہونے کے لیے ایف آئی آر کا سامنا کر رہی مہیلا منڈل کی صدرسونم ڈولما نے کہا، مظاہرین  کی پہچان کرنے کے لیے پولیس ہر گھر میں آ رہی تھی اس لیے ہم نے خود ایک فہرست پیش کی ہے۔ ناموں میں لگ بھگ گاؤں کی ہر گھر کی خواتین  شامل ہیں اور اب ان تمام  پر مقدمہ درج ہو چکا ہے۔تاہم ابھی تک اس معاملے میں کوئی گرفتاری نہیں ہوئی ہے۔
دوسری طرف وزیرزراعت مارکنڈا کا کہنا کہ انہیں سرکاری  کام کاج کے لیے شملہ جانا تھا، جس کی وجہ سے وہ کورنٹائن کے لیے راضی  نہیں ہوئے اور واپس لوٹ گئے۔ انہوں نے الزام  لگایا کہ ان کے خلاف کیا گیا مظاہرہ  سیاسی  تھا اور کچھ مظاہرین نے کانگریس کے حق میں  نعرے بھی لگائے۔تاہم سونم ڈولمانے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔ انہوں نے بتایا، ہم کسی ایسے کام کے لیے معافی نہیں مانگیں گے جو ہم نے کیا ہی نہیں۔ یہ ایک غیر سیاسی اور کووڈ مخالف مظاہرہ تھا۔

Comments are closed.