گریٹ فائر وال آف پاکستان: حکومت کا اوور دی ٹاپ سروسز کو ریگولیٹ کرنے کا نیا فریم ورک

0
62
firewall

پاکستان کی حکومت نے انٹرنیٹ اور ڈیجیٹل سروسز کو ریگولیٹ کرنے کے لیے ایک نیا اور جامع فریم ورک تیار کیا ہے۔ یہ اقدام "گریٹ فائر وال آف پاکستان” کے حصے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ اس نئے فریم ورک کا مقصد اوور دی ٹاپ (OTT) سروسز کو قانونی دائرے میں لانا ہے۔پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (PTA) نے متعلقہ تمام فریقوں سے مشاورت مکمل کر لی ہے۔ اگلے مرحلے میں، یہ فریم ورک PTA سے منظوری کے بعد وفاقی کابینہ کے سامنے پیش کیا جائے گا۔
نئے قوانین کے تحت، مختلف آن لائن پلیٹ فارمز کو تین اہم زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے:
1. کمیونیکیشن سروسز: اس میں واٹس ایپ، سکائپ، فیس بک میسنجر، ایمو اور وائبر جیسے پیغام رسانی کے پلیٹ فارمز شامل ہیں۔ ان سروسز کو لائسنس اور رجسٹریشن کروانا لازمی ہو گا۔
2. ایپلیکیشن سروسز: اس زمرے میں فیس بک، ٹویٹر (ایکس)، لنکڈ ان، آن لائن گیمنگ اور ای-کامرس پلیٹ فارمز شامل ہیں۔
3. میڈیا سروسز: یہ زمرہ مزید دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے:
a) نان-براڈکاسٹنگ سروسز: یوٹیوب، نیٹ فلکس، اور سپاٹیفائی جیسے پلیٹ فارمز۔
b) براڈکاسٹنگ سروسز: پاکستان میں چلنے والے ٹی وی چینلز کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس۔
یہ تمام ریگولیشنز پاکستان الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (PECA) 2016، پاکستان الیکٹرانک میڈیا ریگولیٹری اتھارٹی (PEMRA) آرڈیننس 2002، اور PTA ایکٹ 1996 کے تحت نافذ کی جائیں گی۔

نئے فریم ورک کے اہم نکات کے مطابق OTT کمیونیکیشن سروسز کو PTA سے لائسنس یا اتھرائزیشن حاصل کرنا ہو گا۔ لائسنس کی مدت 15 سال مقرر کی گئی ہے۔
تمام پلیٹ فارمز کو فریم ورک کی منظوری کے بعد 12 ماہ کے اندر رجسٹریشن یا لائسنس حاصل کرنا ہو گا۔ کمپنیوں کو اپنا ڈیٹا پاکستان کے اندر ہی محفوظ رکھنا ہو گا۔ ہنگامی صورتحال میں، لائسنس ہولڈرز کو صارفین کی لوکیشن اور دیگر عام معلومات فراہم کرنا لازمی ہو گا۔ تمام پلیٹ فارمز کو مقامی قوانین کی پاسداری کرنی ہو گی۔ کسی تنازعے کی صورت میں، پلیٹ فارمز کو متعلقہ حکام کو مطلوبہ مواد فراہم کرنا ہو گا۔

اس فریم ورک کا مقصد ڈیجیٹل خدمات کو بہتر طور پر ریگولیٹ کرنا اور ملک میں سائبر سیکیورٹی کو مضبوط بنانا ہے۔ تاہم، اس اقدام پر تنقید بھی ہو رہی ہے کہ یہ انٹرنیٹ کی آزادی کو محدود کر سکتا ہے اور صارفین کی رازداری کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔حکومت کا موقف ہے کہ یہ فریم ورک پاکستان میں ڈیجیٹل خدمات کے استعمال کو محفوظ اور قانون کے مطابق بنائے گا۔ دوسری طرف، تنقید کرنے والوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سینسر شپ اور نگرانی کو بڑھا سکتا ہے۔آنے والے دنوں میں اس فریم ورک پر مزید بحث ہونے کی توقع ہے، اور یہ دیکھنا دلچسپ ہو گا کہ حتمی منظوری کے بعد اس کا نفاذ کیسے ہوتا ہے اور اس کے کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

Leave a reply