امریکی تفتیش کاروں نے وائٹ ہاؤس کے قریب نیشنل گارڈز کے اہلکاروں پر فائرنگ کے بعد آج مشتبہ حملہ آور اور اس سے منسلک دیگر افغان شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔

ایف بی آئی نے ریاست واشنگٹن اور سان ڈیاگو میں کارروائی کے دوران متعدد گھروں کی تلاشی لی، اس حوالے سے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایا کہ وہ مشتبہ شخص کی رہائش گاہ تک بھی پہنچ چکے ہیں جہاں سے بہت سے الیکٹرانک آلات بشمول موبائل فونز، لیب ٹاپس اور آئی پیڈز کو قبضے میں لیا گیا ہے اور ان کے تجزیے کا عمل جاری ہے۔ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے بتایا کہ فائرنگ کی وجوہات جاننے کے لیے گرفتار افغان شہری رحمان اللہ کے رشتہ داروں سے بھی تفتیش کی گئی،ہ مشتبہ حملہ آور واشنگٹن میں اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ رہائش پذیر تھا۔

دوسری جانب امریکی حکام نے 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کی تصویر جاری کرتے ہوئے تصدیق کی کہ مشتبہ حملہ آور ماضی میں افغانستان میں امریکی خفیہ ایجنسی ’سی آئی اے‘ کے لیے کام کرتا رہا ہے،سی آئی اے کے ڈائریکٹر جان ریٹکلیف نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ مشتبہ حملہ آور رحمان اللہ کو امریکا آنےکی اجازت ماضی میں امریکی حکومت کے لیے کام کرنے کی وجہ سے دی گئی تھی۔

یاد رہے کہ نیشنل گارڈز پر فائرنگ کے بعد امریکا نے افغان باشندوں کی امیگریشن کی درخواستوں پر مزید کام غیر معینہ مدت تک روکنے اور بائیڈن دور میں افغانستان سے امریکا آنے والے ہر غیر ملکی کی دوبارہ جانچ پڑتال کا حکم دیا ہے۔

Shares: