چرچ آف انگلینڈ کی 1400 سالہ تاریخ میں پہلی بار ایک خاتون کو آرچ بشپ منتخب کر لیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق 63 سالہ ڈیم سارہ مولالی کو باضابطہ طور پر آرچ بشپ آف کینٹربری منتخب کیا گیا ہے۔ وہ اس عہدے پر فائز ہونے والی 106 ویں مذہبی رہنما ہیں۔چرچ آف انگلینڈ میں اس سے قبل خواتین کے لیے اس عہدے پر فائز ہونا ممکن نہیں تھا، تاہم 2014 میں خواتین کو بشپ بنانے کی اجازت دی گئی جس کے بعد یہ تاریخی فیصلہ سامنے آیا ہے۔ڈیم سارہ مولالی گزشتہ سات برسوں سے لندن کی بشپ کے طور پر خدمات انجام دے رہی تھیں۔ اس سے قبل وہ ایک پیشہ ور نرس رہ چکی ہیں اور 2000 کی دہائی کے اوائل میں برطانیہ کی چیف نرسنگ آفیسر کے طور پر کام کرتی رہی ہیں۔ 2002 میں انہوں نے مذہبی خدمت کا راستہ اختیار کیا اور پادری بن گئیں۔ وہ برطانوی ایوان بالا (ہاؤس آف لارڈز) کی رکن بھی رہ چکی ہیں۔
چرچ آف انگلینڈ کے آرچ بشپ کا عہدہ گزشتہ تقریباً ایک سال سے خالی تھا، جب سابق آرچ بشپ جسٹن ویلبی نے ایک جنسی اسکینڈل کے بعد استعفیٰ دے دیا تھا۔عالمی ماہرین مذہبی امور کے مطابق سارہ مولالی کا انتخاب چرچ آف انگلینڈ کے لیے ایک انقلابی اور تاریخی لمحہ ہے، جو نہ صرف ادارے میں خواتین کی شمولیت کو مزید تقویت دے گا بلکہ دنیا بھر کے مسیحی حلقوں میں اس کی حیثیت ایک نمایاں پیش رفت کے طور پر دیکھی جا رہی ہے۔