زندیقِ قادیان کے نئے وار

زندیق قادیان کے نئے وار
از قلم غنی محمود قصوری
نبی آخر الزماں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے آخر نبی ہونے پر تمام مسلمانوں کا اجماع بھی ہے اور عقیدہ بھی جس میں کسی شک و شبہ کی گنجائش نہیں ہے
مسلمانوں کا جذبہ جہاد کسی سے چھپا نہیں جس سے غیر مسلم بہت تنگ تھے، سو کسی نا کسی ہر دور میں غیر مسلموں نے اس جذبے کو ختم کرنا چاہا اور مسلمانوں کو ان کے اصل دین سے دور کرنے کی تدبیریں کیں جس کی راہ میں ہمیشہ علمائے حق نے اپنی جانوں تک کی قربانیاں دے کر لوگوں کو فتنوں سے آگاہ فرمایا "خاص طور پہ علمائے کرام نے ختم نبوت پر دن رات ایک کیا اور اپنی جانوں کا نذرانہ دے کر عقیدہ ختم نبوت کی حفاظت کی ”

1857 کی جنگ آزادی کے بعد مسلمانوں میں اصل دین اسلام سے دوری پیدا کرنے اور راہ جہاد سے فرار کروانے کیلئے برصغیر پر قابض انگریز بے ایمان نے ایک فتنہ مرزا غلام احمد قادیانی کی صورت میں کھڑا کیا جو انگریز سرکار کا پالتو تھا اور ضلع کچہری سیالکوٹ میں منشی تھا

مرزا غلام احمد قادیانی زندیق 13 فروری 1835 کو بھارتی پنجاب کے ضلع گورداسپور کی تحصیل بٹالہ کے گاؤں قادیان میں پیدا ہوا جس نے پہلے مسیح موعود ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر 1888 کو آخری نبی ہونے کا دعویٰ کیااور آخر کار اس زندیق نے 23 مارچ 1889 کو لدھیانہ میں پہلی بیعت لے کر جماعت احمدیہ کی بنیاد رکھی اور خود کو آخری نبی ظاہر کرکے لوگوں کو اپنے خودساختہ احمدی،قادیانی دین کی دعوت دی جس میں انگریز سرکار نے اس کی معاونت کی اور اسے مالی معاونت بھی فراہم کی

مزرا زندیق مر گیا تو اس کے بعد مزید زندیق اس کے جانشین بنتے گئے ،یہ سلسلہ چلتا رہا اور آخر کار پاکستان معرض وجود میں آ گیا،اس وقت تک قادیانی بہت سے لوگوں کو گمراہ کر چکے تھے اور پاکستان کیساتھ پوری دنیا میں پھیل چکے تھے،یہ زندیق اپنے دین کی تبلیغ کرتے اور پاکستان میں اعلی عہدوں پہ فائز ہوتے گئے اور دین اسلام سے سادہ لوح لوگوں کو دور کرتے چلے گئے

علمائے حق اور غیور مسلمانوں و سیاستدانوں نے اس فتنے کی سرکوبی کے لئے ان کی تبلیغ کو ختم کرنے کی خاطر اور ان کو غیر مسلم قرار دینے کیلئے 7 ستمبر 1974 کو متفقہ طور پہ قرار داد منظور کی
آئین پاکستان کی شق 106 (2) اور 260 (3) میں اس کا اندارج کیا اور ان کو ان کی اصل اوقات دکھلائی ، بالآخر 26 اپریل 1984 کو حکومت پاکستان نے امتناع قادیانیت آرڈیننس جاری کیا اور ایک نئی فوجداری دفعہ 298/C کا اضافہ کیا جس کی رو سے قادیانی خود کو مسلمان نہیں کہہ سکتے اور اپنے مذہب کو اسلامی شعائر سے تشبیہہ نہیں دے سکتے

1993 میں SCMR 1718 کی رو سے کوئی قادیانی خود کو نا تو مسلمان کہلوا سکتا ہے نا ہی اپنے قادیانی مذہب کی تبلیغ کر سکتا ہے اور کوئی قادیانی ایسا کرتا ثابت ہوا تو وہ تعزیرات پاکستان کی دفعہ 295-C اور 298-C کے تحت سزائے موت کا مرتکب ہو گیا

جب سے یہ آرڈیننس جاری ہوا تب سے قادیانیوں کو اپنے مذہب کی تبلیغ میں رکاوٹ محسوس ہونے لگی اور ان زندیقوں نے اپنا طریقہ کار بدلا اور سادا لوح مسلمانوں کو پیسے و عورتوں کا لالچ دے کر اپنی تبلیغ شروع کی،وقت بدلتا گیا علمائے کرام اور غیور مسلمان ان زندیقوں کی راہ میں رکاوٹیں ڈال کر ان کی گندی تبلیغ آگے بند باندھ کر کھڑے رہے

اب ان زندیقوں نے ڈیجیٹل دور کا سہارا لیا اور اپنے جعلی دین کی تبلیغ کرنے اور دین اسلام کو بدنام کرنے کی خاطر سوشل میڈیا پر لوگوں کو ورغلانا شروع کر دیا،گذشتہ دنوں معروف سوشل ویب سائٹ ٹک ٹاک پر کام کرنے والی ایک غیر مسلم لڑکی کا انٹرویو سامنے آیا جس میں اس نے اعتراف کیا کہ وہ ایک غیر مسلم ہے اور ٹک ٹاک پہ کافی مشہور بھی ہے

اس کی مشہوری کا فائدہ اٹھا کر قادیانیوں نے اسے تحفے تحائف دے کر اس کی ٹک ٹاک آئی ڈی کا نام مسلمان عورت کے نام سے رکھوایا اور اسے مالی سپورٹ کرتے ہوئے اس سے فحش ویڈیوز بنوائیں اور قادیانیت کی تبلیغ کا کام بھی لیا،اس جیسی کئی وارداتیں سامنے آ چکی ہیں ،نیز یہ لوگ سکول و کالج و یونیورسٹی سے ہی لوگوں میں پیسے،عہدے اور عورت کا لالچ بھرتے ہیں اور لوگوں کو قادیانی بنا رہے ہیں

ان زندیقوں کا مقصد مملکت خداداد پاکستان میں قادیانیت کو فروغ دے کر تمام عہدوں تک رسائی حاصل کرنا ہے تاکہ غیر مسلم ممالک کے پاکستان بارے نظریات کو عملی جامع پہنایا جا سکے

یہ سلسلہ گذشتہ چند سالوں سے قادیانیوں نے اپنایا ہوا ہے جس کے نتائج بڑے خطرناک نکل سکتے ہیں اس لئے ان زندیقوں کے خلاف فوری سخت ترین کارروائی کرنے کی ضرورت ہے تاکہ ان کو ان کے مذموم عزائم سے باز رکھ کر سادہ لوح مسلمانوں کو بچایا جا سکے

اس وقت دنیا بھر میں قادیانیوں کی تعداد تقریباً 2 کروڑ کے قریب پہنچ چکی ہے جو اپنے مذہب کی تبلیغ کی خاطر پوری دنیا میں سرعام پیسے،عورت،عہدے کا لالچ دے کر مسلمانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں،ہمیں بطور سچے مسلمان ان کے مذموم عزائم کو عملی زندگی کیساتھ ساتھ سوشل میڈیا پر بھی روکنا ہو گا کیونکہ ایک مسلمان کے نزدیک عقیدہ ختم نبوت سے بڑھ کر کوئی کام نہیں

نہ جب تک کٹ مروں میں خواجہ یثرب کی حرمت پر
خدا شاہد ہے کامل میرا ایماں ہو نہیں سکتا

ان شاءاللہ ان زندیقوں کا مقابلہ ہر محاذ پر کرینگے

Comments are closed.