مغربی ایران سے موساد کے مزید 5 مشتبہ ایجنٹوں کو گرفتارکرلیاگیا۔
ایرانی میڈیا کے مطابق ایران کے مغربی حصے سے اسرائیل کے خفیہ ادارے موساد کے مزید پانچ مشتبہ ایجنٹس کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ایرانی میڈیا کے مطابق گرفتار کیے گئے افراد پر الزام ہے کہ وہ آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے ایران کی ساکھ کو نقصان پہنچانے اور ملک میں خوف و ہراس پھیلانے کی سازش میں ملوث تھے۔
گرفتار کیے گئے ملزمان نے عوام کے درمیان خوف و ہراس پھیلانے کی کوشش کی اور مقدس ایرانی نظام کے خلاف منظم پروپیگنڈا کیا۔ یہ اقدام ایران کے سلامتی اداروں کی طرف سے ملک کے استحکام اور عوام کی حفاظت کے لیے اٹھایا گیا ہے۔ پاسدارانِ انقلاب نے اس بات پر زور دیا کہ ان کی گرفتاری ایران کے قومی سلامتی کے حوالے سے ایک اہم پیش رفت ہے۔ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی اور جنگ کے دوران موساد کے کئی دیگر ایجنٹس کو پہلے بھی گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ موساد ایران میں عدم استحکام پیدا کرنے کے لیے مختلف حربے آزما رہا ہے، جن میں جاسوسی، پروپیگنڈا اور تخریب کاری شامل ہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل بھی ایران اسرائیل جنگ کے دوران موساد کے ایجنٹوں کو گرفتار کیا جاچکا ہے۔
ڈیجیٹل اکانومی اور کیش لیس معیشت کیلئے اعلیٰ سطحی کمیٹی قائم
علاوہ ازیں ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای نے اسرائیل کے خلاف جنگ کا اعلانیہ آغاز کرتے ہوئے کہا ہے کہ "صہیونی دہشت گرد ریاست پر رحم کا وقت ختم ہوچکا” اور "سخت جواب دینا ناگزیر ہے”۔
ٹائمز آف اسرائیل کے مطابق، آیت اللہ خامنہ ای نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ‘ایکس’ پر دو اہم پیغامات میں کہا کہ "جنگ کا آغاز ہوچکا ہے” "صہیونی ریاست پر رحم نہیں کیا جائے گا، ایک پوسٹ میں ایک شخص کی تصویر بھی شامل تھی جو تلوار لیے قلعے کے دروازے میں داخل ہو رہا ہے، جسے بعض مبصرین نے خیبر کے قلعے کی فتح سے تعبیر کیا ہے، جو اس بیان کو مذہبی اور تاریخی شدت دے رہا ہے۔
یہ بیانات امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس انتباہ کے بعد سامنے آئے جس میں انہوں نے کہا کہ "ہم جانتے ہیں خامنہ ای کہاں چھپے ہوئے ہیں، وہ آسان ہدف ہیں، مگر فی الحال ہم انہیں مارنے کا ارادہ نہیں رکھتے لیکن ہمارا صبر ختم ہو رہا ہے۔”
اسرائیل ایران میں وہ گندا کام کر رہا ہے جو ہمیں کرنا چاہیے تھا،جرمن چانسلر
واضح رہے کہ خامنہ ای کی یہ ٹوئٹ موجودہ کشیدگی میں ان کا پہلا عوامی اور براہِ راست اعلان جنگ ہے، جس سے اس بات کے امکانات بڑھ گئے ہیں کہ ایران اب فوجی کارروائی کی طرف قدم بڑھا سکتا ہے۔








