ایبٹ آباد ہاکی گراؤنڈ میں خامیوں کی نشاندہی:ذمہ دار کون:حقائق سامنے آگئے

0
65

ایبٹ آباد:ایبٹ آباد ہاکی سٹیڈیم میں ساڑھے گیارہ کروڑ روپے کی لاگت سے بچھائی جانے والی آسٹروٹرف اور دیگر کاموں میں ناقص میٹیریل کےاستعمال اور بے پناہ نقائص کی نشاندہی ہوئی پے اور ہاکی کے کھلاڑی اور منتظمین سراپا احتجاج نظر آرہے ہیں انہوں نے سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی سے متعلقہ ٹھیکیدار اور ذمہ داران کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے ایبٹ آباد میں ریجنل اور ڈسٹرکٹ سپورٹس حکام اور انکے دفاتر کی ناک کے نیچے سرانجام پانے والے ایبٹ آباد ہاکی سٹیڈیم کے تعمیراتی کام میں ٹرف کے حوالے سے پائی جانے والی خامیوں کی کثیر تعداد میں نشاندہی سامنے آئی پے

فیصل آباد ڈویژن میں سپورٹس کے ترقیاتی منصوبوں کی رفتار کو تیز کیا جائے،احسان بھٹہ

بتایا جارہا ہے کہ حیران کن طور پر ٹرف بچھانے کے عمل کے دوران سلوٹیں نکالنے کے لیے لوہے کی کیلوں کا کثرت سے استعمال سامنے آیا ہے اور خصوصا گراونڈ پویلین کے پاس اس عمل کو زیادہ دہرایا گیا ہے ہاکی منتظمین اور کھلاڑیوں کے بقول یہ امر کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے جبکہ گراونڈ کی پانی کی نکاسی کا انتظام بھی غیر معیاری ہے اور سابقہ نالوں کے حجم کو مزید کم کرتے ہوئے اس میں غیر معیاری سریے اور میٹیریل کا استعمال کیا گیا ہے اور آسٹروٹرف بچھانے کے دوران متعدد مقامات پر ٹرف کو پیسسز ڈال کر جوڑا گیا ہے جبکہ گراونڈ کے اطراف میں لگائی گئی حفاظتی جالیوں کو سنگل ٹانکوں کی مدد سے جوڑا گیا ہے جس بنا پر ایک دفعہ پہلے بھی سٹیڈیم کے کام کے دوران یہ جالیاں تار تار ہو کر گزرگاہ کا کام دیتی رہی ہیں لیکن اس کام کے دوران دوبارہ مرمت میں بھی جالیوں کو کلپوں کے ذریعے مضبوط جوڑ دینے کی بجائے صرف ایک ایک ٹانکے تک محدود رکھا گیا جس بنا پر ان کا کام مکمل ہونے کے باوجود بھی جالیوں کے ٹانکے اکھڑے نظر آتے ہیں اور انکی کلپنگ کے ذریعے مضبوط مرمت نہ کی گئی تو چند دنوں میں یہ دوبارہ گزرگاہ کا منظر پیش کرتا دکھائی دے گا

ملتان اسٹیڈیم میں بابراعظم کیخلاف نامناسب نعروں پر سوشل میڈیا صارفین برہم

اس طرح گراونڈ میں لگائی جانے والی ٹائلیں بھی ناقص کام کی وجہ سے اکثر مقامات پر اپنی جگہ چھوڑ چکی ہیں جس سے کام کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے اسکے علاوہ گراونڈ کو پانی کی سپلائی پہنچانے کے لیے بنائی گئی ٹینکی جسکی گہرائی تقریبا 14 فٹ لے قریب ہے لیکن اس میں سے پانی کے سپلائی کے پائپ کو صرف سات فٹ کے قریب رکھا گیا ہے جس سے کھیل کے دوران گراونڈ کو پانی کی مکمل سپلائی قطعا ممکن نہیں

دوسرا ٹیسٹ؛355 رنز کے تعاقب میں پاکستان کے4 وکٹوں کے نقصان پر 190 رنز

اس لیے اس کی گہرائی کم از کم 12 فٹ ہونے کی صورت میں ہی گراونڈ کو مکمل پانی مل سکتا پے علاوہ گراونڈ میں لگائی گئی فلڈ لائٹس جو صرف 14 اگست کو چند گھنٹوں کے لیے آن ہوئی تھیں پہلے دن ہی ان میں سے بیشتر لائٹس آف ہو چکی ہیں جنکی تاحال تبدیلی یا مرمت نہیں ہوئی اسکے ساتھ ساتھ ماضی قریب میں بھی سابقہ ٹرف برسات کی بارش کے باعث برساتی نالے کا شکار ہونے کی وجہ سے اپنا وجود برقرار نہیں رکھ سکی تھی اب بھی وہ خطرات پہلے سے زیادہ موجود ہیں اور سٹیڈیم کے مرکزی گیٹ کے باہر قریب موجود عدالت کی بلڈنگ سے روزمرہ کے نکاسی کے پانی سے ڈی سی آفس اور سٹیڈیم کے گیٹ کے پاس پانی کا ایک جوہڑ بنا دکھائی دیتا ہے جسکا آج تک کوئی قابل عمل حل نہیں نکالا جاسکا اور یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو شدید بارشوں کی صورت میں اس ٹرف کو بھی جس پر کروڑوں کی لاگت آئی ہے کو تباہی سے کوئی نہیں روک سکتا اس جانب ابھی تک کسی کی کوئی توجہ مرکوز نہیں ایبٹ آباد کی کھیلوں کی مختلف تنظیموں اور ہاکی کے عہدیداروں آرگنائزر اور کھلاڑیوں نے وزیراعلی اور سپیکر صوبائی اسمبلی مشتاق احمد غنی اور ڈی جی سپورٹس کے پی سے مطالبہ کیا ہے کہ ایبٹ آباد ہاکی سٹیڈیم کے کاموں میں پائی جانے والی بے قاعدگیوں اور ناقص تعمیر اور کام کا فوری نوٹس لیتے ہوئے تمام خامیوں کو دور کرنے اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کے احکامات صادر کیے جائیں۔۔۔

Leave a reply