لندن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کے جوہری مقامات پر غیرمعمولی حملے کے فوری بعد لندن سے دبئی اور دوحہ کے لیے تمام پروازیں منسوخ کر دی گئی ہیں۔ برٹش ایئر ویز نے اتوار کو ہیاتھرو ایئرپورٹ سے دبئی اور دوحہ کے لیے روانہ ہونے والی تمام پروازیں، بشمول واپسی کی پروازوں کو منسوخ کرنے کا اعلان کیا ہے۔

ایئر لائن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ امریکی حملوں کے باعث پیدا شدہ حفاظتی خدشات کی وجہ سے کیا گیا ہے، جس کے بعد ایران نے اسرائیل پر جوابی بیلسٹک میزائل داغے۔ اسرائیل نے بھی امریکی حملوں کے تناظر میں اپنے فضائی حدود کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔یہ اقدام اس واقعے کے چند گھنٹوں بعد سامنے آیا جب برٹش ایئر ویز کی ایک پرواز جو لندن ہیتھرو سے دبئی جارہی تھی، اچانک زوریخ میں لینڈ کر گئی۔ بی اے 109 پرواز، جو ہفتہ کی رات 9:53 بجے روانہ ہوئی تھی، سعودی عرب پہنچنے کے بعد اپنا راستہ بدل کر سوئٹزرلینڈ میں اتر گئی، جیسا کہ فلائٹ ٹریکنگ ویب سائٹ Flightradar24 نے بتایا۔برٹش ایئر ویز کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ "موجودہ حالات کے پیش نظر ہم نے اپنے پرواز کے شیڈول میں تبدیلی کی ہے تاکہ اپنے مسافروں اور عملے کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے، جو ہماری اولین ترجیح ہے۔ ہم اپنے مسافروں سے رابطہ کر رہے ہیں تاکہ انہیں متبادل آپشنز سے آگاہ کریں۔”

ایئر لائن نے ان مسافروں کے لیے بکنگ پالیسی بھی متعارف کروائی ہے جو اتوار سے منگل کے درمیان دبئی اور دوحہ کے لیے پروازوں کی تاریخیں تبدیل کرنا چاہتے ہیں۔دوسری جانب، گیٹ وک ایئرپورٹ کی ویب سائٹ کے مطابق، وہاں سے دبئی اور دوحہ کے لیے پروازیں معمول کے مطابق جاری ہیں۔

یہ فیصلے امریکہ کی جانب سے ایران کے تین جوہری مقامات پر رات بھر کی گئی تباہ کن فضائی کارروائیوں کے فوراً بعد سامنے آئے ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ‘آپریشن مڈنائٹ ہیمر’ کے تحت بی-2 بمبار طیاروں کی ایک ٹیم کو بھیجا، جس نے 14 بنکر بوسٹر بم، 24 سے زائد ٹوماہاک میزائلز اور 125 سے زائد فوجی طیاروں کے ذریعے تین اہم جوہری سائٹس کو نشانہ بنایا۔امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگ سیٹھ نے اتوار کی صبح پریس کانفرنس میں ان حملوں کو "بہادر اور شاندار” قرار دیا اور ایران کو خبردار کیا کہ مذاکرات کی میز پر نہ آنے کی صورت میں اس کے سخت نتائج بھگتنا پڑیں گے۔تاہم، امریکی عہدیداروں نے اعتراف کیا ہے کہ یہ کہنا ابھی قبل از وقت ہے کہ ایران کی جوہری صلاحیتیں مکمل طور پر ختم ہو گئی ہیں یا نہیں، کیونکہ زیر زمین فورڈو سائٹ پوری طرح تباہ نہیں کی گئی۔

Shares: