اسلام آباد:مون سون بارشوں اور سیلاب کی تباہ کاریوں نے ملکی معیشت کے تمام شعبوں کو لپیٹ میں لے لیا ہے، پاکستان اسٹاک اور کرنسی مارکیٹوں پر بھی منفی اثرات نمودار ہونے لگے۔

پاکستان اسٹاک ایکسچینج جہاں گزشتہ کئی ہفتوں سے آئی ایم ایف قرض پروگرام کی بحالی پر زبردست تیزی کی توقع ظاہر کی جارہی تھی جبکہ پاکستانی روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر بھی 200 روپے سے بھی نیچے آنے اور 180 روپے تک ہونے کے اندازے لگائے جارہے تھے، لیکن آئی ایم ایف پروگرام بحال اور قرضے کی قسط موصول ہونے کے باوجود اسٹاک اور کرنسی مارکیٹوں میں توقعات کے مطابق کچھ نظر نہیں آرہا۔

معاشی ماہرین کے مطابق سیلابی تباہ کاریاں اس حد تک زیادہ ہیں کہ اس کے سامنے آئی ایم ایف کا قرض پروگرام بھی ناکافی نظر آنے لگا ہے یہاں تک کہ آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کے حوالے سے جو رپورٹ جاری کی گئی ہے اور اس میں پاکستانی معیشت سے متعلق اہداف دیئے گئے ہیں، خیال ظاہر کیا جارہا ہے کہ اس رپورٹ میں سیلاب کے نقصانات شامل ہی نہیں، اس لئے آئی ایم ایف کو اگلی جائزہ رپورٹ میں تمام تخمینوں پر نظرثانی کرنی پڑے گی۔

اسٹاک مارکیٹ
پاکستان اسٹاک ایکس چینج میں 29 اگست تا 2 ستمبر پر مشتمل کاروباری ہفتے کے دوران مندی کا رجحان غالب رہا، جس کے نتیجے میں مجموعی طور پر کے ایس ای 100 انڈیکس میں 282 پوائنٹس کی کمی ریکارڈ کی گئی اور انڈیکس 42 ہزار 591 پوائنٹس سے کم ہوکر 42 ہزار 309 پوائنٹس کی سطح پر آگیا ہے، مندی کے سبب سرمایہ کاروں کو 87 ارب روپے سے زائد نقصان کا سامنا کرنا پڑا۔

ڈارسن سیکیورٹیز کے تجزیہ کار شہریار بٹ کا کہنا ہے کہ سیلابوں سے نقصانات کے پیش نظر سرمایہ کاروں نے اپنی سرگرمیاں محدود کردیں اور اگست میں زبردست تیزی کی وجہ سے قیمتیں اونچی سطح پر پہنچ گئیں، جس پر سرمایہ کار اب فروخت کرکے منافع حاصل کرنے لگے ہیں۔

کرنسی مارکیٹ
انٹربینک میں 29 اگست کو ڈالر کی قدر میں 1.26 روپے کے اضافے سے 221.92 روپے ہوگئی لیکن اس کے بعد 30، 31 اگست اور یکم ستمبر کو ڈالر کی قدر میں کمی ریکارڈ کی گئی اور ڈالر 218.60 روپے کی سطح پر آگیا لیکن 2 اگست کو پھر ڈالر کی قدر بڑھ کر 218.98 روپے ہوگیا۔

اسی طرح اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر 26 اگست کو 229.50 روپے تھا لیکن 29 اگست کو ڈالر کی قدر میں کمی آنا شروع ہوئی اور 31 اگست کو ڈالر کم ہوتے ہوئے 218.50 روپے کی سطح پر آگیا لیکن یکم ستمبر سے صورتحال پھر بدل گئی اور ڈالر دو دنوں میں پھر بڑھ کر 223.50 روپے کی سطح پر پہنچ گیا۔

گولڈ مارکیٹ
عالمی مارکیٹ میں 29 اگست تا 2 ستمبر پر مشتمل کاروباری ہفتے کے دوران سونے کی قیمت میں کمی 33 ڈالر کی کمی پر ریکارڈ کی گئی، جس سے فی اونس سونے کی قیمت 1738 ڈالر سے کم ہوکر 1705 ڈالر کی سطح پر آگئی۔

عالمی مارکیٹ کے زیر اثر مقامی صرافہ مارکیٹوں میں بھی سونے کی قیمت میں کمی آئی لیکن ڈالر کی قدر بڑھنے کے تناسب سے بعض دنوں میں کمی کا حجم کم رہا، ہفتہ بھر میں سونے کی فی تولہ قیمت میں 3 ہزار روپے کی کمی ہوئی اور ایک تولہ سونے کی قیمت ایک لاکھ 47 ہزار روپے سے کم ہوکر ایک لاکھ 44 ہزار روپے ہوگئی۔

صارف مارکیٹیں
مون سون بارشوں اور سیلابوں سے سب سے زیادہ صارف مارکیٹیں متاثر ہورہی ہیں۔ ملک بھر میں پھلوں، سبزیوں، اجناس اور دیگر اشیائے صرف کی ترسیل متاثر ہے جبکہ کئی اشیاء کی قلت بھی دیکھی جارہی ہے جس کی وجہ سے قیمتوں میں بھی اضافہ ہوگیا ہے۔

بڑے پیمانے پر فصلوں کو نقصان پہنچنے کے سبب خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ اشیائے صرف کی عدم دستیابی اور قیمتیں بڑھنے کے حوالے سے مسائل آنے والے دنوں میں بھی برقرار رہیں گے۔

وفاقی ادارہ شماریات کے مطابق یکم ستمبر کو ختم ہونیوالے ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں اس سے پچھلے ہفتے کے مقابلے میں 1.31 فیصد اضافہ ہوا ہے اور سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے تو یہ ہفتہ گزشتہ سال کے مقابلے میں 45.50 فیصد زائد مہنگا رہا۔

Shares: