جنوبی پنجاب میں دریاؤں کے بند ٹوٹنے اور سیلابی ریلوں کے باعث متعدد علاقے زیر آب آگئے، ہزاروں افراد بے گھر اور فصلیں تباہ ہوگئیں۔
شجاع آباد ملتان میں دریائے چناب موضع دھوندو ملے والا کے قریب سپر بند میں 30 فٹ چوڑا شگاف پڑ گیا، جس سے موضع گردیز پور، بنگالہ، بگڑیں اور رکن ہٹی متاثر ہونے کے خدشات ہیں۔ مقامی آبادی کی نقل مکانی جاری ہے۔ آر پی او اور سی پی او ملتان سمیت ریسکیو اور ایری گیشن حکام موقع پر پہنچ گئے، شگاف پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ جلالپور پیر والا میں دریائے چناب کا بڑا سیلابی ریلا ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ پل سے گزر رہا ہے، جبکہ علاقے میں بستیاں اور قصبے ڈوب گئے۔ شہر کو بچانے کے لیے اوچ شریف روڈ پر شگاف ڈالا گیا۔
بہاولنگر میں دریائے ستلج کے سیلابی ریلے سے چک سنتیکا کا حفاظتی بند ٹوٹ گیا، پانی آبادی میں داخل ہوگیا، لوگ محفوظ مقامات کی طرف نقل مکانی کر رہے ہیں۔ وہاڑی و میلسی میں دریائے ستلج میں اونچے درجے کا سیلاب، 93 دیہات متاثر، 61 ہزار ایکڑ پر کپاس، چاول، مکئی اور گنے کی فصلیں زیر آب آگئیں۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق 80 ہزار افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا۔
خانیوال کبیروالا میں مائی صفوراں بند میں شگاف سے 46 دیہات زیر آب آگئے، ہزاروں ایکڑ پر کاشت فصلیں اور فش فارمز تباہ، سیکڑوں مکانات اور سرکاری عمارتیں بھی ڈوب گئیں۔ پاکپتن میں دریائے ستلج میں بہاؤ کی رفتار کم ہوگئی، تاہم ریلیف کیمپس قائم ہیں اور متاثرین کو سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
امریکا بھی قطر حملے میں شریک، اسرائیل نے مذاکرات سبوتاژ کیے،حماس
اب بھی وقت ہے، لوٹ آؤ اپنے رب کی طرف،تحریر:نور فاطمہ
25 لاکھ افراد کا انخلاء، سیلاب سے جانی نقصان ہوا، این ڈی ایم اے
بلوچستان کی خوشحالی کے لیے حکومت، اداروں اور قبائلی عمائدین کے باہمی تعاون پر اتفاق








