سندھ کے مختلف اضلاع میں سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی ہے۔ ضلع دادو میں متاثرہ دیہات کی تعداد بڑھ کر 50 ہوگئی ہے جبکہ دادو کی تحصیل میہڑ سے آنے والا زور دار سیلابی ریلا لاڑکانہ کے سیہون بچاؤ بند سے ٹکرا گیا۔

تفصیلات کے مطابق سیلابی ریلا ٹکرانے سے 3 دیہات اور رابطہ سڑکیں زیرِ آب آگئیں جبکہ کچے کے علاقے نئوں گوٹھ میں پانی داخل ہوگیا۔ صورتحال اس قدر سنگین ہے کہ بنیادی صحت مرکز بھی پانی میں ڈوب گیا، جس سے مقامی آبادی کو طبی سہولتوں کے فقدان کا سامنا ہے۔اسی طرح نوشہرو فیروز میں لوپ بند میں پڑنے والے شگاف کے باعث بکھری کے قریبی کئی گاؤں زیرِ آب آگئے۔ تاہم اس حوالے سے صوبائی وزیر آبپاشی جام خان شورو نے مؤقف دیا ہے کہ "دریائے سندھ میں بکھری کے قریب بند مکمل طور پر محفوظ ہے اور کہیں بھی شگاف نہیں پڑا۔”

ادھر سندھ کے سینئر وزیر شرجیل انعام میمن نے دعویٰ کیا ہے کہ اب تک سیلاب سے متاثرہ 1 لاکھ 85 ہزار 550 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نہ صرف متاثرہ افراد بلکہ ان کی املاک اور مویشیوں کو بچانے کے لیے بھی ہنگامی اقدامات کر رہی ہے۔

سیلابی صورتحال کے باعث مقامی آبادی شدید مشکلات کا شکار ہے۔ متاثرین کا کہنا ہے کہ پانی کی بلند ہوتی سطح نے رہائش، خوراک اور علاج معالجے کی سہولیات مزید محدود کر دی ہیں، جبکہ فوری ریلیف اور بحالی کے اقدامات کی ضرورت ہے۔

Shares: