بھارت کی جانب سے پانی چھوڑنے کے بعد دریائے راوی، چناب اور ستلج میں شدید سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، دریا سڑکوں پر آگئے، بستیاں ڈوب گئیں اور گوجرانوالہ ڈویژن میں 15 افراد جان سے گئے۔

اموات اور نقصانات
سیالکوٹ میں ایک ہی خاندان کے 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔گجرات میں 4، نارووال میں 3، حافظ آباد میں 2 اور گوجرانوالہ شہر میں ایک شخص جاں بحق ہوئے۔گجرات میں شہبازپور کے مقام پر بند ٹوٹ گیا، 3 بچے ڈوب گئے، مقامی افراد نے 2 بچوں کی لاشیں نکال لیں، ایک کو بچا لیا گیا۔مقامی افراد کے مطابق 100 سے زائد افراد اب بھی سیلابی پانی میں پھنسے ہوئے ہیں۔وزیرآباد کے بازار اور محلے زیر آب، مکانات اور دکانوں میں پانی داخل ہو گیا ۔سیلابی پانی گوردوارہ کرتارپور دربار اور کوریڈور میں داخل، 1600 ملازمین کو ریسکیو کر لیا گیا۔

بہاول نگر، قصور، وہاڑی، عارف والا اور اوکاڑہ کے دیہی علاقے بھی زیر آب، کپاس و دھان کی فصلیں تباہ، سڑکیں بہہ گئیں۔ہیڈ قادرآباد پر دباؤ کم کرنے کے لیے منڈی بہاؤالدین اور علی پور چٹھہ میں شگاف ڈالے گئے۔گوجرانوالہ، سیالکوٹ، نارووال، لاہور، فیصل آباد، قصور اور اوکاڑہ میں فوج طلب کر لی گئی۔

ضلعی انتظامیہ کے مطابق بندوں میں شگاف دھماکوں کے ذریعے ڈالے گئے۔دریائے چناب میں ہیڈ خانکی اور قادرآباد پر انتہائی اونچے درجے کا سیلاب، ہیڈ خانکی پر بہاؤ 10 لاکھ کیوسک ریکارڈ۔ہیڈ مرالہ پر 6 لاکھ کیوسک کے ساتھ اونچے درجے کا سیلاب۔دریائے راوی میں جسڑ پر 70 سال اور شاہدرہ پر 37 سال بعد پانی آیا۔

چیئرمین این ڈی ایم اے کے مطابق حالیہ مون سون بارشوں اور سیلاب کے باعث ملک بھر میں اب تک 804 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

سندھ میں ممکنہ سیلاب: مراد علی شاہ کی ہنگامی اقدامات کی ہدایت

سندھ اسمبلی ارکان کی تنخواہ بڑھ کرساڑھے چار لاکھ روپے مقرر

وزیراعظم کا چین کا دورہ، ایس سی او اجلاس میں شرکت کریں گے

کراچی میں پولیس اہلکار ٹارگٹ کلنگ میں جاں بحق

Shares: