پنجاب میں دریائے راوی، چناب اور ستلج میں آنے والے تباہ کن سیلاب سے جاں بحق افراد کی تعداد بڑھ کر 33 ہو گئی، جب کہ 20 لاکھ سے زیادہ افراد بے گھر اور تقریباً 2200 دیہات متاثر ہوئے ہیں۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا نے پریس کانفرنس میں کہا کہ صوبہ اپنی تاریخ کے بدترین سیلابی بحران سے دوچار ہے۔ ان کے مطابق ہیڈ تریموں پر ایک ہی گھنٹے میں پانی کا بہاؤ ایک لاکھ کیوسک بڑھ گیا، اور یکم ستمبر کو وہاں پانی کی سطح 7 لاکھ کیوسک تک پہنچنے کا خدشہ ہے۔انہوں نے بتایا کہ 2 ستمبر کو دریائے راوی کا پانی چناب میں شامل ہوگا، جس سے کبیر والا اور خانیوال کے دیہات زیرِ آب آسکتے ہیں، جبکہ ہیڈ محمد والا اور شیر شاہ برج پر بھی خطرناک صورتحال پیدا ہوسکتی ہے۔ یہ پانی 6 ستمبر کو سندھ میں داخل ہوگا۔

ڈی جی پی ڈی ایم اے کے مطابق اب تک 33 افراد جاں بحق، 200 دیہات اور 20 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہو چکے ہیں، ہزاروں ایکڑ پر پھیلی کھڑی فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ اب تک ساڑھے 7 لاکھ افراد اور 5 لاکھ مویشیوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا جا چکا ہے۔ حالیہ بارشوں نے مشکلات میں مزید اضافہ کر دیا ہے، خاص طور پر سیالکوٹ، نارووال اور گجرات میں شدید بارشوں کے باعث نکاسیٔ آب کا عمل سست ہو گیا ہے اور پانی کی سطح مزید بلند ہوگئی ہے، جس کے باعث پانی نکالنے میں مزید وقت لگ سکتا ہے۔

ختمِ نبوت اور دینی مدارس کے تحفظ کی جدوجہد جاری رہے گی،مولانا فضل الرحمٰن

اسرائیلی آرمی چیف کا بیرون ملک موجود حماس قیادت کو بھی نشانہ بنانے کا اعلان

اوگرا نے ایل پی جی کی نئی قیمت جاری کردی

قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری، سیلاب اور قانون سازی زیرِ غور

Shares: