باغی ٹی ویٰ (نمائندگان)پنجاب کے دریاؤں میں سیلاب کی تباہ کاریاں جاری ہیں، مزید درجنوں دیہات زیر آب آگئے، بہاولپور میں دریائے ستلج کا ریلا بپھرنے سے زمیندارہ بند ٹوٹ گیا اور پانی ملحقہ بستیوں میں داخل ہونے سے کئی مکانات منہدم ہوگئے۔ موضع ساہلاں میں پانی بستی حسین آباد سمیت کئی دیہات میں پھیل گیا، مکینوں نے نقل مکانی شروع کر دی۔ ہیڈ تریموں سے نکلنے والے نئے ریلے کی آمد پر دوبارہ ریڈ الرٹ جاری کر دیا گیا ہے۔ ڈپٹی کمشنر ملتان کے مطابق 4 لاکھ 14 ہزار کیوسک سے زائد پانی کا ریلا دو روز میں ملتان کے بندوں سے ٹکرائے گا، موجودہ ریلے کی سست رفتار پر تشویش ہے، شجاع آباد اور جلالپور پیروالا کے کئی علاقے متاثر ہوچکے ہیں۔

دریائے چناب میں اونچے درجے کا سیلاب گزر رہا ہے، مظفرگڑھ، جھنگ اور خانیوال کے کئی دیہات ڈوب گئے جبکہ قومی شاہراہ کا ایک ٹریک زیر آب آگیا۔ رحیم یارخان کے 34 دیہات متاثر ہوئے اور علی پور میں سینکڑوں ایکڑ فصلیں برباد ہوگئیں۔ پنڈی بھٹیاں میں 5 لاکھ 57 ہزار کا ریلا گزرنے پر ہائی فلڈ الرٹ جاری کردیا گیا، احمد پور سیال میں بند ٹوٹنے سے کئی علاقے ڈوب گئے اور دو نوجوان سیلابی پانی میں جاں بحق ہوگئے۔

منچن آباد اور بورے والا میں بھی صورتحال سنگین ہے، ہزاروں ایکڑ فصلیں تباہ اور مکانات منہدم ہوچکے ہیں۔ بورے والا میں ریسکیو آپریشن کے دوران 67 ہزار افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا اور کشتیوں پر کلینک آن بوٹ سروس بھی شروع کردی گئی ہے۔ پنجاب بھر میں اب تک 51 افراد جاں بحق ہوچکے ہیں۔

ادھر ڈائریکٹر جنرل پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کے مطابق بھارت سے کسی نئے سیلابی ریلے کی اطلاع نہیں دی گئی، تاہم سیلابی پانی آج رات دریائے سندھ میں داخل ہوگا، جس سے سندھ میں 7 سے 8 لاکھ کیوسک کا ریلا آنے کا امکان ہے۔ دریائے سندھ کے گڈو، سکھر اور کوٹری بیراج پر نچلے درجے کے سیلاب کی اطلاع دی گئی ہے، متعلقہ اضلاع کی انتظامیہ کو ہائی الرٹ کردیا گیا ہے۔

پراونشل رین اینڈ فلڈ ایمرجنسی مانیٹرنگ سیل کے مطابق گڈو بیراج پر پانی کی آمد 3 لاکھ 60 ہزار کیوسک، سکھر پر 3 لاکھ 29 ہزار کیوسک اور کوٹری پر ڈھائی لاکھ کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔ پی ڈی ایم اے سندھ نے سکھر، لاڑکانہ، شہید بینظیر آباد اور دیگر اضلاع میں کشتیاں اور امدادی سامان روانہ کردیا ہے، جبکہ ریسکیو 1122 اور نیوی کی ٹیمیں بھی آپریشن میں شریک ہیں۔

Shares: