غزہ امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کرےگی،ترجمان پاک فوج
ڈی جی آئی ایس پی آرلیفٹیننٹ جنرل احمدشریف چودھری نے صحافیوں سےغیررسمی گفتگو میں کہا ہے کہ غزہ امن فوج کافیصلہ حکومت اورپارلیمنٹ کرےگی

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ پاکستان اپنی سرحدوں،عوام کی حفاظت کیلئےتیارہے،پاکستان پالیسی بنانےمیں خودمختارہے،فتنہ الخوارج کےخلاف آپریشن میں1667دہشت گردمارےگئے،فوج سیاست میں نہیں الجھناچاہتی،فوج کوسیاست سے دوررکھاجائے،جرائم پیشہ اوردہشت گردگروپ ملک میں جرائم،سمگلنگ روکنےمیں رکاوٹ ہیں،میں پبلک سرونٹ ہوں کسی پر الزام نہیں لگا سکتا، سہیل آفریدی خیبرپختونخوا کے چیف منسٹر ہیں، بس اتنا ہی کہوں گا خیبر پختونخوا میں گورنر راج کی خبریں تخیلاتی ہیں، اگر ایسا کوئی فیصلہ ہوا تو حکومت کا دائرہ اختیار ہے،گورنرراج سےمتعلق فیصلےکااختیارحکومت کےپاس ہے،افغانستان کی شرائط معنی نہیں رکھتیں،دہشت گردی کاخاتمہ اہم ہے،افغانستان میں منشیات سمگلرزکی افغان سیاست میں مداخلت ہے،افغانستان سےبڑے پیمانےپرمنشیات پاکستان سمگل کی جارہی ہے،افغانستان کیلئےمحبت جاگ رہی ہےتو آپ وہیں چلےجائیں،دہشت گرد عشرکےنام پرٹیکس لیتےہیں،زیادہ ترآپریشن بلوچستان میں ہوئے،حالیہ پاک افغان کشیدگی کےدوران206افغان طالبان مارےگئے،حالیہ پاک افغان کشیدگی کےدوران112فتنہ الخوارج ہلاک ہوئے،ٹی ٹی پی نےافغان طالبان کےامیرکےنام پربیعت کی،ٹی ٹی پی افغان طالبان کی شاخ ہے،بھارت گہرےسمندرمیں ایک اورفالس فلیگ آپریشن کی تیاری کررہاہے،بھارت نے زمین،سمندراورفضامیں جوکچھ کرناہےکرے،بھارت جان لے،اس بارجواب پہلےسےزیادہ شدیدہوگا،اس سال62ہزار113آپریشن کیے،582فوجی جوان شہیدہوئے،مدارس کی تعداد2014میں48ہزار،اب ایک لاکھ سےزائدہے،افغانستان میں ہمارارسپانس سوئفٹ ہے،کوشش کی افغانستان کےساتھ معاملات طے ہوں،پاکستان کاون پوائنٹ ایجنڈاہے،افغان سرزمین ہمارے خلاف استعمال نہ ہو،رواں سال62113آپریشن کیے،زیادہ تربلوچستان میں ہوئے ،پاکستان نے امریکا کو اپنی سرزمین سے افغانستان پر حملوں کی کوئی اجازت نہیں دی، ایسی خبریں افغانستان کا پراپیگنڈا ہے، امریکی ڈرونز کے ذریعے پاکستان سے افغانستان میں حملے کا الزام جھوٹا ہے، نہ ہمارا امریکا کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ ہےکہ امریکا پاکستان سے ڈرون کے ذریعے افغانستان میں کارروائی کرے، افغان میڈیا بھارتی میڈیا کے ساتھ مل کر فیک ویڈیوز پھیلا رہا ہے۔

دوسری جانب انسدادِ دہشت گردی سے متعلق سال 2025 کی تفصیلی رپورٹ جاری کر دی گئی، جس میں ملک بھر میں ہونے والے آپریشنز، دہشت گردانہ حملوں، اور سیکیورٹی فورسز کی قربانیوں کا جامع جائزہ پیش کیا گیا ہے۔رپورٹ کے مطابق، سال 2025 کے دوران ملک بھر میں کل 62 ہزار 113 انٹیلی جنس بیسڈ آپریشنز کیے گئے۔ اوسطاً روزانہ 208 آپریشنز انجام دیے گئے، جن کے نتیجے میں دہشت گرد نیٹ ورکس کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچا۔اعداد و شمار کے مطابق، ملک میں سال بھر میں 4373 دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے، جن میں سیکیورٹی فورسز کی بہادرانہ کارروائیوں کے دوران 1667 دہشت گرد مارے گئے۔تاہم، دہشت گردی کے خلاف اس جنگ میں قوم کو بھاری جانی نقصان بھی اٹھانا پڑا۔ رپورٹ کے مطابق، مختلف کارروائیوں اور حملوں میں 1073 افراد نے جامِ شہادت نوش کیا جن میں پاک فوج کے 584 جوان و افسران،دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں (LEAs) کے 133 اہلکار، اور356 عام شہری شامل ہیں۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سال 2025 میں خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے 514 واقعات ریکارڈ کیے گئے۔ سیکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائیوں میں 77 دہشت گرد ہلاک ہوئے۔ان واقعات میں مجموعی طور پر 198 افراد متاثر ہوئے، جن میں 36 فوجی و ایف سی اہلکار شہید،138 زخمی،پولیس کا 1 اہلکار شہید اور 2 زخمی،جبکہ 12 عام شہری شہید اور 11 زخمی ہوئے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی فورسز کے عزم، قربانیوں اور بروقت کارروائیوں کے باعث دہشت گردوں کے نیٹ ورکس کو کافی حد تک کمزور کر دیا گیا ہے، تاہم مکمل امن کے قیام کے لیے کوششیں جاری ہیں۔ذرائع کے مطابق، 2025 کے دوران حاصل ہونے والی کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ پاکستان دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اپنی پالیسی پر ثابت قدم ہے اور قربانیوں کا یہ سلسلہ ملک و قوم کے امن کے لیے جاری رہے گا۔

Shares: