کوئٹہ: وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہےکہ ہمارے پاس اتنے بھی فنڈز نہیں کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں ادا کرسکیں۔
باغی ٹی وی: وزیراعلیٰ بلوچستان نےکہا کہ رواں مالی سال کے 30ارب پی پی ایل کے 32ارب روپے کےواجبات ادا نہیں کئےجارہے،وفاقی حکومت نے فوری اقدامات نہ کئے تو مشکلات میں اضافہ ہوگا اور پھر مجبوراً ہم سخت فیصلے کرنے پر مجبور ہوں گے۔
کوئی ہنسے یا روئے: کراچی میں ہمارا مینڈیٹ قبول کرنا ہوگا:سراج الحق
میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ صوبے کو این ایف سی ایوارڈ کا آئینی حصہ دینے میں بھی تاخیر کی جارہی ہے، موجودہ صورتحال میں ملازمین کی تنخواہوں اور ترقیاتی کاموں کے لئے پیسے دینے کے قابل نہیں رہیں گے سیلاب متاثرین کیلئے وزیراعظم کی طرف سے اعلان کئے گئے پیسے بھی ابھی تک نہیں ملے۔
انہوں نے صوبے کے مالی بحران کا ذمہ دار وزیراعظم اور وفاقی حکومت کو قرار دیتے ہوئے کہا کہ صوبے کا مالی بحران سنگین ہوگیا ہے جس کو حل کرنے میں لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے، وزیراعظم کی ہدایت کے باوجود وفاقی محکمے ٹس سے مس نہیں ہورہے۔
وزیر اعلیٰ بلوچستان نے مطالبہ کیا کہ وزیراعظم متعلقہ محکموں کوبھی پابند کریں کہ وہ بلوچستان کےمسائل کوسنجیدگی سے لیں، بلوچستان ہی پاکستان کا مستقبل ہے جس پر توجہ دی جانی چاہیے۔
نگران وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی تقرری،مختلف نام زیر غور
اس سے قبل بھی وزیراعلیٰ بلوچستان عبدالقدوس بزنجو نے انکشاف کیا تھا کہ صوبے کا مالی بحران سنگین ہوگیا ہے، صوبے کے پاس سرکاری ملازمین کی تنخواہ کے لیے پیسے نہیں ہیں۔ انہوں نے وفاق سے فوری طور پر صوبے کا قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ کا حصہ جاری کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ پیسے نہ ہونے سے صوبےکے ترقیاتی کام ٹھپ ہوکر رہ گئے ہیں، شدید سردی میں سیلاب متاثرین بحالی کے منتظر ہیں، صوبے کو اس کا حصہ مل جائے تو اپنے سیلاب متاثرین کو خود سنبھال سکتے ہیں
بعد ازاں جمعرات کو چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی کا وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے رابطہ ہوا تھا اسحاق ڈار سے بلوچستان کی واجب الادا رقم جاری کرنے کی درخواست کی جس پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بلوچستان کے واجبات کی ادائیگی سی روز ہی جاری کرنے کی یقین دہانی کروا ئی تھی وفاق کی جانب سے رقم کی ادائیگی سے مالی بحران کو قابو پانے میں مدد ملے گی،چئیرمین سینیٹ صادق سنجرانی نے وزیراعلی بلوچستان کی جانب سے اسحاق ڈار کا شکریہ ادا کیا تھا-