پی ٹی آئی امیدوار سلمان اکرم راجہ نے فارم 33 کی تصحیح کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا

این اے 128 سے پی ٹی آئی امیدوار سلمان اکرم راجہ نے فارم 33 کی تصحیح کے لئے سپریم کورٹ سے رجوع کر لیا۔درخواست میں کہا گیا کہ فارم 33 میں میرا نام آزاد کی بجائے پی ٹی آئی کے امیدوار کے طور پر لکھا جائے ۔اپنے کاغذاتِ نامزدگی کے ساتھ پارٹی سرٹیفیکیٹ بھی لف کیا۔ ہماری جماعت کو انتخابی نشان نہیں ملا لیکن پی ٹی آئی بطور جماعت ختم نہیں ہوئی۔پارٹی اپنا وجود رکھتی ہے اور اس کے اراکین کو اپنی جماعت سے وابستگی ظاہر کرنے کی اجازت ہونی چاہیے۔ لاہور ہائی کورٹ نے میری درخواست پر 25 جنوری کو فیصلہ محفوظ کر کے 29 جنوری کو سنایا، لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کو دو دن میں فیصلے کی ہدایت کی،لیکشن کمیشن دو دن میں بھی فیصلہ کرتا ہے تو بھی انتخابات کا دن گزر چکا ہو گا۔فارم 33 پر میرا نام آزاد امیدوار کی بجائے پی ٹی آئی امیدوار کے طور پر درج کیا جائے۔قبل ازیں این اے 128 سے تحریک انصاف کے امیدوار سلمان اکرم راجہ کی خود کو آزاد امیدوار قرار دینے کے خلاف درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا۔ فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ دورکنی بنچ درخواست دادرسی کے لیے الیکشن کمیشن کو بھجواتی ہے، الیکشن کمیشن درخواست کو کمپلینٹ تصور کرتے ہوئے قانون کے تحت فیصلہ کرے۔
دورکنی بنچ ںے درخواست پر فریقین کے دلائل سننے کے بعد گزشتہ رات تاخیر سے فیصلہ سنا دیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل میں درخواست کی مخالف کی تھی ۔ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی کو مسترد کر دیا تھا، سپریم کورٹ نے بھی تحریک انصاف کی اپیل مسترد کر دی تھی، اس وقت تحریک انصاف کا کوئی چیئرمیں نہین ہے نہ وجود ہے، پی ٹی آئی کا چیرمیں کے بغیر کوئی وجود نہیں ہے ۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ بیرسٹر گوہر نے پارٹی سربراہ کے طور پر انکو پارٹی ٹکٹ جاری کیا۔ جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے درخواست پر فیصلہ جاری کر دیا ۔ درخواست میں الیکشن کمیشن سمیت دیگر کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ پاکستان تحریک انصاف 1996 سے الیکشن کمیشن میں بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہے، درخواست گزار این اے 128 سے پی ٹی آئی سے حمایت یافتہ امیدوار ہے، عدالت الیکشن کمیشن کی جانب سے آزاد امیدوار ڈیکلیئر کرنے کا اقدام کالعدم قرار دے اور بیلٹ پیپر پر پی ٹی آئی کا امیدوار درج کرنے کا حکم دے۔

Comments are closed.