فوجی طریقے سے ایرانی حکومت کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے،امریکا
واشنگٹن: امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جنگ اور خطے میں جنگ کا پھیلاؤ نہیں چاہتے۔
باغی ٹی وی : غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق امریکی قومی سلامتی کے ترجمان جان کربی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اردن میں امریکی فوجی بیس پر ایک ہی ڈرون حملہ ہواتھا ، ہمیں معلوم ہے کہ ان گروپوں کے پیچھے ایران ہے، امریکی فوجیوں پر حملہ تنازع بڑھانے کے لیے تھا،فوجی طریقے سے ایرانی حکومت کے ساتھ تنازع نہیں چاہتے، جواب اپنے شیڈول، وقت اور اپنے منتخب طریقے سے دیں گے،صدر جو بائیڈن قومی سلامتی ٹیم کی مشاورت سے صورتحال کا جائزہ لے رہے ہیں، غزہ سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے بات چیت تعمیری رہی ہے، یرغمالیوں کی رہائی کے نئے معاہدے کے فریم ورک کا جائزہ لے رہے ہیں۔
انہوں نے پیر کو سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں مزید کہا کہ امریکی انتظامیہ کا خیال ہے کہ ایک ہی ڈرون تھا جس نے اردن اور شام کی سرحد پر واقع ٹاور 22 بیس کو نشانہ بنایا اس کے علاوہ اس حملے کے پیچھے ایرانی حمایت یافتہ حزب اللہ بریگیڈ کے ملوث ہونے کا امکان ہے اردن کی سرحد پر ہونے والے اس حملے کے بعد امریکہ نے سخت غم وغصے کا اظہار کیا ہے۔
واضح رہے کہ اردن میں امریکی اڈے پر ڈرون حملے میں 3 امریکی فوجی ہلاک اور 30 زخمی ہوئے تھے امریکی صدر جوبائیڈن اور برطانوی وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون نے اردن ڈرون حملے میں تین امریکی فوجیوں کی ہلاکت اور درجنوں کے زخمی ہونے پر ایران پر حملے کا الزام عائد کیا تھا،تاہم ایران کے سرکاری میڈیا کا کہنا ہےکہ ایرانی حکام نے اس حملے سے مکمل طور پر لاتعلقی کا اعلان کیا ہے۔
دوسری جانب اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا کہنا ہےکہ تہران کا اردن میں ہونے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی اس حملے سے متعلق اس کے پاس کچھ ہے، یہ تنازع امریکی فوج اور خطے میں موجود مزاحمتی گروپوں کے درمیان ہے۔