ایک چہرے کے پس پشت کئی چہرے ہیں ، شاعرہ فوزیہ تاج کا نیا شعری مجموعہ” سنگ زیرے”

0
55
Fozia Taj

سب ہی مطلوب، حسن عشق یہاں
کون، عورت کا حال لکھتا ہے

ایبٹ آباد (خیبر پختونواہ) پاکستان سے تعلق رکھنے والی شاعرہ فوزیہ تاج صاحبہ کا بہت ممنون اور شکر گزار ہوں کہ انہوں نے کوئٹہ بلوچستان سے تعلق رکھنے والے معروف علمی، سیاسی و سماجی اور ادب دوست شخصیت فاروق مگسی صاحب کے توسط سے اپنا شعری مجموعہ ” سنگ زیرے ” میرے ذوق مطالعہ کے پیش نظر بطور تحفہ مجھے عنایت کیا۔

خاکسار
آغا نیاز مگسی

فوزیہ تاج صاحبہ کے ارسال کردہ شعری مجموعہ ” سنگ زیرے” سے چند منتخب اشعار قارئین کی بصارتوں کی نذر ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اتنے چہرے ہیں یہاں جان نہ پاؤں گی کبھی
میری ہستی کو مٹانے کا سبب کون بنا

کتنی مضبوط عمارت کا گماں تھا مجھ کو
پیار تو ریت گھروندا ہے بناؤں کیسے

جو خود بڑے ہیں مگر ظرف ان کا چھوٹا ہے
میں ان بڑوں کا بھلا کیسے احترام کروں

غول مرغابیوں کے اڑتے گئے ساحل سے
یہ اڑانیں کسی طوفان کا پتہ دیتی ہیں

عمر ساری کے جمع خرچ سےپھر کیا حاصل
آخری وقت فقط ، ایک کفن ہوتا ہے

حل نہ ہو پائے جو تقدیر کے ہاتھوں پھر وہ
فیصلہ مرگ مفاجات کیا کرتا ہے

صرف موسیٰ ہی نہیں طور پہ بسمل کی طرح
وہ ملاقات نظارہ تو میرے پاس بھی ہے

ایک چہرے کے پس پشت کئی چہرے ہیں
ہر ایک تن کا ہی اجلا ہے ، دل کا میلا ہے

بستی جل کر راکھ ہوئی تو بادل برسا پھر
راکھ کے ڈھیر پہ بیٹھ کے دریا بہتا دیکھے کون

میرے دہقان کے پسینے کا قرض ہے مجھ پہ
غریب شہر کو رتبہ دلا کے جائوں گی

میں شہر بھر کے مکانوں کو دعا دیتی تھی
میرے اس گھر کو گرانے کا سبب کون بنا

Leave a reply