فراڈ کے ملزم کی ضمانت منظور،رقم کیوں دی گئی؟ عدالت کا استفسار

0
44

فراڈ کے ملزم کی ضمانت منظور،رقم کیوں دی گئی؟ عدالت کا استفسار

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ملازمہ سے مبینہ فراڈ کے ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کر لی گئی

اسلام آباد ہائی کورٹ نے ملزم کو پولیس تفتیش میں شامل ہونے کا حکم دے دیا،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہرمن اللہ نے تفتیشی افسر سے استفسار کیا کہ آپ نے اب تک کیا تفتیش کی ہے؟ جس پر تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم عبوری ضمانت کے بعد شامل تفتیش ہی نہیں ہوا،

عدالت نے استفسار کیا کہ 75لاکھ روپے کسی سرکاری ملازم کو کوئی کیوں دیگا؟ تفتیشی افسر نے کہا کہ ملزم نے خود کو سرکاری افسر بتایا اور خاتون نے رقم دیدی جس پر عدالت نے کہا کہ آپ بھی سرکاری ملازم ہیں کسی پارٹی سے 75 لاکھ روپے لیں گے،یہ کیسا کیس ہے کیسی باتیں کر رہے ہیں؟ایک سرکاری افسر کسی سے پیسے مانگے تو وہ جرم ہے، درخواست میں یہ ہی نہیں لکھا گیا کہ کس مقصد کیلئے رقم دی گئی، تفتیشی افسر کو دیکھنا چاہیے تھا کہ رقم کیوں دی گئی؟

عدالت نے استفسار کیا کہ 2013میں انہوں نے 2 لاکھ روپے کی رقم کیوں دی؟ وکیل خاتون نے عدالت میں جواب دیا کہ ویری فکیشن کیلئے خاتون سے رقم لی گئی، عدالت نے کہا کہ سرکاری ملازم اگر کسی سے رقم کا مطالبہ کرے تو اسکی تو شکایت کی جانی چاہیے، 75 لاکھ روپے کوئی کسی کو دیتا ہے،یہ تو دو فریقین کا معاملہ ہے اس میں فوجداری کیس کہاں سے آ گیا؟

Leave a reply