پیرس: فرانسیسی صدر ایمانوئل ماکروں نے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کو یاد دہانی کراتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں بھولنا نہیں چاہیے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی ایک قرارداد کے نتیجے میں ہی وجود میں آیا تھا۔ ماکروں نے اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں اور قراردادوں کا احترام کرے۔یہ بیان فرانسیسی صدر نے منگل کو کابینہ کے اجلاس کے دوران دیا۔ اجلاس میں ماکروں نے اسرائیل کی تاریخ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نومبر 1947 میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے ایک قرارداد منظور کی تھی، جس کے تحت فلسطین کو دو ریاستوں یعنی ایک یہودی ریاست اور ایک عرب ریاست میں تقسیم کیا گیا تھا۔ اسی قرارداد کی بدولت اسرائیل کا قیام عمل میں آیا۔ماکروں نے اسرائیل کو یاد دلایا کہ اقوام متحدہ کے فیصلوں کی بدولت ہی ان کا ملک وجود میں آیا تھا اور ان فیصلوں کو نظر انداز کرنا کسی بھی ملک کے لیے مناسب نہیں ہے۔ انہوں نے کہا، "یہ وقت اقوام متحدہ کے فیصلوں کو نظر انداز کرنے کا نہیں ہے۔”

اسرائیل کو اسلحہ فراہمی روکنے پر فرانس کا مطالبہ
مائکروں کا یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اسرائیل کو اسلحے کی فراہمی روکنے کے حوالے سے فرانس کی جانب سے شدید دباؤ ہے۔ اسلحے کی فراہمی روکنے کے مطالبے پر اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی جانب سے فرانسیسی حکومت کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔مائکروں نے کابینہ کے اجلاس میں اسرائیلی حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے قوانین اور قراردادوں کا احترام عالمی امن کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ انہوں نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے خلاف اقدامات سے گریز کرے اور فلسطینی علاقوں میں اقوام متحدہ کے فیصلوں کا احترام کرے۔
دوسری طرف، اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے فرانس کے مطالبے پر تنقید کی اور کہا کہ اسرائیل اپنے دفاع کے لیے کسی بھی حد تک جانے کو تیار ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل کو اپنے دفاع کے لیے اسلحے کی ضرورت ہے اور وہ کسی بیرونی دباؤ کے سامنے نہیں جھکیں گے۔ایمانیول ماکروں کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب خطے میں حالات کشیدہ ہیں اور اسرائیل کی طرف سے فلسطینی علاقوں میں فوجی کارروائیوں پر بین الاقوامی سطح پر تنقید ہو رہی ہے۔ فرانس کی حکومت نے حالیہ ہفتوں میں اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ فلسطینی عوام کے حقوق کا احترام کرے اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کی پاسداری کرے۔فرانسیسی صدر کے اس بیان کو عالمی سطح پر بھی بڑی توجہ حاصل ہو رہی ہے، اور اس سے اسرائیل پر دباؤ بڑھنے کا امکان ہے کہ وہ اقوام متحدہ کے فیصلوں کو نظر انداز نہ کرے اور عالمی قوانین کی پاسداری کرے۔

Shares: