کفار ازل سے ہی مسلمانوں کے دشمن ہیں یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہے اسی لئے نبی کریم نے فرما دیا کہ
الکفر ملت واحدہ
یعنی کفر ایک جماعت ہے
مذہب اسلام اس وقت دنیا کا دوسرا بڑا مذہب ہے اور اس کی موجودہ آبادی دنیا کی کل آبادی کا 23 فیصد ہے اور کرہ ارض پر اس وقت 57 اسلامی ممالک ہیں جن کے پاس اپنی فوجیں،معدنی ذخائر اور بیش بہاء نعمتیں ہیں مگر پھر بھی آج مسلمان ہی پستی کی جانب جا رہے ہیں
کافر جب بھی مسلمانوں کے خلاف کوئی کام کرتے ہیں یک جان اور اپنے اپنے مذاہب سے بالاتر ہو کر کرتے ہیں
نائن الیون کی بعد اور خصوصی اس وقت دنیا میں سب سے تیزی سے پھیلنے والا مذہب اسلام ہی ہے جس سے کافر کافی پریشان ہیں اور آئے روز مذہب اسلام کے خلاف غلیظ حرکتیں کرتے رہتے ہیں
دین اسلام میں اللہ کے بعد مقام پیغمبر امن حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ہے اور ہر ادنیٰ سے ادنیٰ مسلمان کو بھی پیغمبر امن محمد کریم کی ناموس اپنی جان سے زیادہ قیمتی ہے مسلمان اپنا جانی مالی نقصان تو برداشت کر لیتا ہے مگر توہین رسالت کبھی برداشت نہیں کرتا کیونکہ شان رسالت کی خاطر جان دینا اور جان لینا مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے
کافی عرصے سے عالم کفر اور خصوصی فرانس پیغمبرِ اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کرتا چلا آ رہا ہے جس میں فرانس کا رسالہ چارلی ہیبڈو پیش پیش ہے اس رسالے کے دفتر پر کئی بار مسلمانوں نے حملہ کیا ایک بار ایک ایسے ہی حملے میں درجن سے زائد افراد ہلاک ہو گئے تھے
فرانس نے ایک بار پھر سرکاری طور پر پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کی ہے جس کا سارا ذمہ دار فرانسیسی صدر کیمرون ہے جس نے چند ماہ قبل کہا تھا کہ میں چارلی ایبڈو کو آزادی اظہار رائے سے نہیں روک سکتا اب اسی فرانسیسی صدر کی شہہ پر پہلے گستاخانہ خاکے شائع کئے گئے پھر ان کو سرعام عمارتوں پر لگایا گیا حالانکہ یہ بدبخت کافر یہ بات بھول گئے کہ جس طرح سے جنگوں میں محمد کریم اور ان کے اصحاب و تابعین و تبع تابعین نے فتوحات کیں اگر وہ بھی کفار کے ساتھ انہی کے جیسا سلوک کرتے تو آج روء زمین پر ایک بھی کافر زندہ نا ہوتا مگر یہ مشرک احسان فراموش لوگ بھول گئے کس طرح ان کو دوران جنگ عام معافیاں ملیں حالانکہ اس سے قبل جنگی قیدیوں،عورتوں،بچوں اور بوڑھوں کو مار دیا جاتا تھا مگر میرے شفیق نبی نے ایسا کرنا ممنوع قرار دیا ان کفار کو بھی پوری آزادی سے جینے کا موقع دیا
کافر بار بار توہین رسالت کرکے آج کے مسلمانوں کے ایمان کی حرارت جانچتا ہے کیونکہ وہ شان مصطفیٰ کا مقام جانتا ہے مگر یہاں سوچنے کی بات یہ ہے کہ اس کو ایسے جرآت ہو کیسے رہی ہے؟ تو اس کے لئے میں قرآن کی ایک آیت رقم کرتا ہوں
اے نبی ۔کفار و منافقین سے جہاد کرو اور ان پر سختی کرو اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہے اور وہ بہت برا ٹھکانہ ہے۔۔ التوبہ 83
دیکھا جائے تو آج ہم عام مسلمان اور مسلمان حکمران اس فرمان باری تعالیٰ کے منکر ہو کر ذلیل و رسواء ہو رہے ہیں کیونکہ ان کفار کو اللہ ہم سے زیادہ جانتا ہے اسی لئے اللہ نے ان کفار کے خلاف جہاد کرکے ان کو مغلوب رکھنے کا حکم دیا تھا تاکہ ناموس رسالت کیساتھ عام مسلمان کی عزت بھی محفوظ رہے سو اس شاطر ظالم کافر دشمن نے ناموس رسالت پر حملہ کرنے کیلئے ہمارے دلوں سے سب سے پہلے جہاد کی رغبت نکالی اور اس جہاد کو بدنام کرنے کیلئے ہم میں سے ہی کچھ فسادیوں کو کھڑا کرکے جہاد جیسے مقدس فریضے کو بدنام کروانے کی کوشش کی جس سے وہ ہمارے اندر ہی فساد کروانے میں کامیاب بھی ہو چکے ہیں
مذید ہمارے حکمرانوں کو دباؤ میں لا کر ان منہج نبوی والی جہادی جماعتوں کو ختم کروایا جن سے کفار کی جان جاتی اور ان کی جگہ انہی خارجیوں فسادیوں کو فنڈنگ کی تاکہ جہاد رکا رہے مسلمان آپس میں ہی دست و گریباں رہے اور یہ بدبخت حکمرانوں کو دباؤ میں رکھ کر گستاخیاں کرتے رہے ان کے منصوبے کی واضع مثال وہ خارجی جماعتی ہیں جو اپنے مسلمانوں پر تو ہتھیار اٹھاتی ہیں مگر ان کفار کو بعد میں دیکھنے کا بہانہ بنا کر نظر انداز کرتی ہیں اور دوسری جانب ہمارے غلام ذہن حکمران ہیں جن کو ڈالر و پاؤنڈ کے نشے میں مبتلا کرکے ان کفار نے قابو کیا ہوا ہے جو اپنی عزت نفس کی خاطر تو اپنے مخالفین سے جنگ تک کر لیتے ہیں مگر ناموس رسالت کیلئے سرکاری طور پر شاتم رسول شحض کے قتل کرنے کا اعلان تک کرنے سے گھبراتے ہیں اب تو یہ صورتحال ہے کہ ہمارے حکمران اس ناپاک جسارت کہ جس کی سزا شرع اللہ میں قتل ہے ، پر محض معافی پر ہی اکتفاء کرتے نظر آ رہے ہیں اور کافر معافی مانگنے سے بھی انکاری ہے
آج دنیا کی بہترین افواج میں سے بہترین فوجیں مسلمانوں کے پاس ہیں نیز ایٹم بم تک ہمارے پاس ہے مگر وہن میں مبتلا عوام و حکمران حکمت کا راگ الپا کر خود کو اور عوام کو دھوکہ دینے کی کوشش کر رہے ہیں
یقین کیجئے جس دن ہم نے سیرت نبوی کے مطابق زندگیاں بسر کرنا شروع کر دیں ہمارا کھانا ،پینا ،اٹھنا ،بیٹھنا اور ہتھیار اٹھانا سنت محمدی کے تابع ہو گیا اسی دن کافر ڈر کے مارے ہمارے غلام ہو جائینگے مگر اس کے لئے ہمیں خود کو سنت رسول اور حکم ربی کے تابع کرنے کی ضرورت ہے
آج فرانس کی گستاخیوں پر دل خون کے آنسو رو رہا ہے مگر کیا مجال کہ کسی مسلمان حکمران نے سرکاری طور پر زبانی کلامی ہی اسے مذہب کے خلاف جنگ کا نام دیا ہو یقین کریں جس دن کسی ایک بھی مسلمان حکمران نے توہین رسالت کو دنیا اور اسلام کے لئے خطرہ قرار دے کر فوجوں کو صرف حکم دے دیا کہ شاتم رسول سے جنگ کیلئے تیار ہو جاؤ اسی دن کافر توہین رسالت چھوڑ دے گا اور ناموس رسالت مذید بلند ہو جائے گی مگر آج ہم دنیاوی زندگی میں رنگے زبانی کلامی باتیں بھی کرنے سے گئے ان سے جنگ تو دور کی بات ہم ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرنے سے گھبرا رہے ہیں حالانکہ ان کے برانڈز کے متبادل ہمارے اپنے ذاتی برانڈز موجود ہیں مگر ہمیں چسکا لگ چکا ہے کفار کی اشیاء کھانے پینے اور پہننے کا
حکمران تو پتہ نہیں کب جاگے گے ہمارا تو فوری فرض ہے کہ ہم فرانس کی تمام اشیاء کا بائیکاٹ کریں ہماری زبانیں ہماری قلمیں فرانس کے خلاف علم بغاوت بلند کریں تاکہ حکمران جاگ جائیں اور آقا نامدار پیغمبر اسلام پیغمبر امن جناب محمد کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس رسالت پر آنچ نا آنے پائے سو قارئین آج سے تہیہ کر لیں ہم اپنے حصے کا کام آج سے ہی شروع کرتے ہیں ان کی مصنوعات کا بائیکاٹ کرکے اپنا قلم اپنی زبان اپنی تقریر اپنی تحریر ان کی مخالفت میں کرکے باقی ان شاءاللہ کل بھی عشق رسول کے داعیوں نے ان کی گردنیں کاٹیں تھیں اور آج بھی کاٹیں گے ان شاءاللہ
تو جلدی کیجئے تاکہ کل روز محشر جام کوثر پینے کے لئے بتلا سکیں کہ اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے آپ کی ناموس کی خاطر ان لعنتی کفار سے نفرت کی تھی
باقی ان حکمرانوں میں میرا رب غیرت عطا فرمائے تاکہ اسلام کا بول بالا رہے اور یہ کفار کی غلامی کی بجائے آقا صلی اللہ علیہ وسلم کی غلامی میں آ کر اسلام کو دوام بخشیں
Shares: