فرانس نے الجیریا کے 24 آزادی پسندوں کے سر الجیریا کے حوالے کر دیئے

0
67

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق فرانس نے الجیریا کے 24 آزادی پسندوں کے سر الجیریا کے حوالے کر دیئے

الجیریا کے 24 کے قریب مجاہدین کے سر فرانس کی فوج کاٹ کر لے گئی تھی،اسوقت سے سر لے جا کر انہوں نے سر میوزیم میں رکھ دیئے تھے، الجیریا نے فرانس سے آزادی حاصل کی ، بڑے لمبے عرصے سے بات چل رہی تھی کہ سر واپس کئے جائیں تا کہ انکو دفنایا جائے،

گزشتہ روز ایک خصوصی طیارے کے ذریعے کھوپڑوں کو فرانس سے الجیریا پہنچایا گیا، الجیریاکی سرکاری خبرا یجنسی کے مطابق، صدرعبد المجید تبون نے فرانس کی جانب سے کھوپڑیاں بھیجنے کی تصدیق کی ہے اور بتایاکہ ان میں ایک اسلامی مبلغ امیر عبدالقادر کے اتحادی بھی شامل ہیں جوانیسویں صدی کے وسط میں فرانسیسی افواج کے خلاف جدوجہد میں قبائلیوں کے ایک گروہ کی قیادت کرتے رہے

الجیریا کے صدر کا کہنا ہے کہ الجیریا دیگرشہیدوں کی باقیات بھی واپس لانے کے لئے پرعزم ہے۔ واضح رہے کہ 7 سال کی جنگ کے بعد فرانس نے 1830ء میں الجیریا پر قبضہ کرلیا تھا اور 132 سال کی کوششوں کے بعد 1962ء میں الجیریا نے فرانس سے آزادی حاصل کی تھی.

الجیریا شمالی افریقہ میں واقع ایک ملک ہے۔ رقبے کے اعتبار سے بحیرہ روم پر واقع سب سے بڑا، عرب دنیا اور افریقی براعظم میں سوڈان کے بعد سب سے بڑا ملک، دنیا میں اس کا 11واں نمبر ہے۔الجزائر کے شمال مشرق میں تیونس، مغرب میں مراکش، جنوب مغرب میں مغربی صحارا، موریتانیا اور مالی ہیں۔ جنوب مشرق میں نائجر جبکہ شمال میں بحیرہ روم واقع ہیں۔ اس کا رقبہ تقریباً 24 لاکھ مربع میل جبکہ آبادی 3 کروڑ 57 لاکھ نفوس پر مشتمل ہے۔ الجزائر کے دار الحکومت کا نام بھی الجزائر ہے۔الجزائر عرب لیگ، اقوامِ متحدہ اور اوپیک کا رکن ہے۔

وکی پیڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانسیسیوں نے 1830 میں حملہ کر کے الجزائر پر قبضہ کر لیا تھا۔ تاہم یہ جنگ بہت طویل تھی اور بہت خون خرابا ہوا۔ 1830 سے 1872 تک مقامی آبادی جنگوں اور بیماریوں کی وجہ سے ایک تہائی کم ہو گئی۔ 1825 سے 1847 تک 50٫000 سے زیادہ فرانسیسی الجزائر منتقل ہوئے۔ تاہم یہ منتقلی بہت آہستگی سے ہوئی کیونکہ مقامی آبادی نے اس کے خلاف بہت جہد و جہد کی۔

قبضے کے بعد فرانس نے ہر ممکن کوشش کر کے الجزائر کو فرانس کا اٹوٹ انگ بنایا۔ فرانس، سپین، اٹلی اور مالٹا سے ہزاروں میں آبادکار الجزائر منتقل ہوئے اور الجزائر کے ساحلی میدانوں پر کاشتکاری کے علاوہ شہروں کے اہم حصوں پر بھی قابض ہو گئے۔ ان آبادکاروں کو حکومتِ فرانس کی پشت پناہی حاصل تھی۔ 19ویں صدی کے اواخر سے الجزائر میں آباد یورپی النسل افراد اور الجزائرئی یہودیوں کو فرانس کا شہری تسلیم کر لیا گیا۔

الجزائر کی 1962 میں آزادی کے بعدیورپی النسل افراد کو کالے پیروں والے کہا جانے لگا کیونکہ آبادکار کالے بوٹ پہنتے تھے۔ تاہم یہ نام محض ہتک کے لیے لیا جاتا تھا۔ تاہم مسلمان الجزائرئی باشندوں کی بہت بڑی اکثریت کو بشمول پرانے فوجیوں کے، فرانسیسی شہریت اور ووٹ کے حق سے محروم رکھا گیا۔

Leave a reply