کلبھوشن سے بنگلزئی تک،آپریشن بنیان مرصوص II،وقت کا تقاضا
تحریر:ڈاکٹرغلام مصطفےٰ بڈانی
سوراب جوکہ بلوچستان کے قلب میں واقع ایک چھوٹا سا شہرہے جہاں شہری امن سے اپنی روزمرہ زندگی گزار رہے تھے، اچانک دہشت گردی کی لپیٹ میں آ گیا۔بھارتی پراکسی دہشت گردوں نے بازاروں، بینکوں اور معصوم شہریوں، خاص طور پر خواتین اور بچوں کو نشانہ بنایا۔ ان دہشت گردوں کا بلوچوں سے یا بلوچستان سے کوئی تعلق نہیں ہے، یہ صرف بھارتی پیڈ اور قاتل ہیں جو معصوم شہریوں کو قتل کر رہے ہیں۔ اس خونریز حملے میں ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر ہدایت اللہ بلیدی نے شہریوں کی جان بچاتے ہوئے اپنی زندگی قربان کر دی۔ پاک فوج کے ترجمان لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے اسے "فتنہ الہندوستان” کا نام دیا جو بھارتی خفیہ ایجنسی RAW کی حمایت یافتہ بلوچستان لبریشن آرمی (BLA) جیسے پراکسی دہشت گرد گروہوں کی تخریبی کارروائیوں کا تسلسل ہے۔ یہ حملے نہ صرف بلوچستان کے امن کو تباہ کرنے کی کوشش ہیں بلکہ چین-پاکستان اقتصادی راہداری (CPEC) جیسے ترقیاتی منصوبوں کو سبوتاژ کرنے کی بھارتی سازش کا حصہ ہیں جو پاکستان کی معاشی خوشحالی کا ضامن ہے۔

یہ تنازع کوئی نیا نہیں ہے بلکہ مئی 2025 میں بھارتی زیر انتظام مقبوضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میںمودی کے فالزفلیگ اپریشن کے نتیجہ میں 26 افراد کے قتل کے بعد انڈیا نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہ عسکریت پسند گروہوں کی حمایت کر رہا ہے۔ اس کے جواب میں انڈیا نے "آپریشن سندور” کے نام سے پاکستان کے اندر شہری آبادی پر حملے کیے، پاکستان نے بھارتی الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ انڈیا سے ٹھوس ثبوت مانگے لیکن بھارت کوئی ثبوت پیش کرنے میں ناکام رہا اور یہ ایک فالس فلیگ آپریشن تھا تاکہ عالمی برادری میں پاکستان کو بدنام کیا جائے۔ اس کے برعکس پاکستان نے بھارتی دہشت گردی کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے رکھے ہیں۔تین مارچ 2016کو پاکستانی ایجنسیوں نے چمن کے علاقے ماشخیل سے کلبھوشن یادیو کو گرفتار کیا تھا۔ 53 سالہ کلبھوشن یادیو 2003 سے بھارتی ایجنسی را کے لیے پاکستان میں منظم دہشت گردانہ کارروائیوں میں ملوث تھا۔اس کی سب سے واضح مثال ہے۔ یادیو نے اعتراف کیا کہ وہ RAW کے لیے کام کر رہا تھا اور بلوچستان میں بم دھماکوں اور فرقہ وارانہ حملوں کی منصوبہ بندی میں ملوث تھا۔

2020 میں پاکستان نے اقوام متحدہ کے سامنے ایک ڈوزیئر پیش کیا، جس میں RAW کی بلوچستان میں تخریبی سرگرمیوں کے شواہد شامل تھے۔ مزید برآں 2023 میں بلوچ نیشنل آرمی کے کمانڈر سرفراز بنگلزئی نے ہتھیار ڈالتے ہوئے بھارتی مالی اور لاجسٹک حمایت کے بارے میں تفصیلات فراہم کیں، جن میں تیسرے ممالک کے ذریعے فنڈنگ اور زخمی بھارتی پراکسی دہشت گردوں کو بھارت میں طبی امداد فراہم کرنے کے ثبوت شامل تھے۔

ان ثبوتوں کے باوجود عالمی برادری کا دوہرا معیار پاکستان کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ جب انڈیا بغیر کسی ٹھوس ثبوت کے پاکستان پر حملہ آور ہو سکتا ہے، تو کیا پاکستان کے پاس کلبھوشن یادیو جیسے واضح ثبوتوں کے ساتھ جوابی کارروائی کا حق نہیں؟ چین کے ماہر لیو زونگئی نے بھارت کے دوہرے معیار کی نشاندہی کی، جو ایک طرف دہشت گردی کے خلاف عالمی جنگ کی بات کرتا ہے اور دوسری طرف بلوچستان میں بھارتی پراکسی دہشت گردوں کی حمایت کرتا ہے۔ جب پاکستان نے بھارتی مداخلت کے ثبوت مغربی ممالک کے سامنے پیش کیے ہوئے ہیں تو ان کی خاموشی ان کے تعصب کو عیاں کرتی ہے۔

یہ صورتحال پاکستان کے لیے ایک واضح پیغام ہے کہ اب وقت ہے کہ اپنی سفارتی اور فوجی حکمت عملی کو نئے سرے سے ترتیب دیا جائے۔ بھارتی دہشت گردی کے ثبوتوں کو عالمی فورمز پر زیادہ جارحانہ انداز میں پیش کرنے کی ضرورت ہے۔ کلبھوشن یادیو جیسے کیسز کو عالمی عدالت انصاف میں لے جا کر بھارت پر دبائو بڑھایا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے عوام کی معاشی اور سماجی ترقی کے لیے ٹھوس اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے تاکہ بھارتی پراکسی دہشت گردوں کی حمایت کو کم کیا جا سکے، جن کا بلوچستان یا اس کے عوام سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ وہ صرف بھارت کے ایجنڈے کے آلہ کار ہیں۔ CPEC جیسے منصوبوں کی حفاظت کو یقینی بنانا پاکستان کی معاشی ترقی کے لیے ناگزیر ہے کیونکہ یہ منصوبہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پورے پاکستان کی خوشحالی کا ضامن ہے۔

بھارت کی چانکیہ سیاست اور اس کے ناپاک ہتھکنڈوں نے اب صبر کے پیمانے لبریز کر دیے ہیں۔ مودی، اجیت ڈوول، جے شنکر، راج ناتھ سنگھ اور آر ایس ایس جیسے عناصر کی سرپرستی میں RAW کی تخریبی سرگرمیاں پاکستان کے لیے ناقابل برداشت ہو چکی ہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی دبائو اور مصلحت کو بالائے طاق رکھ کر بھارت کو اس کے جرائم کی سزا دی جائے۔ پاکستان کو اپنی سرزمین پر بھارتی پراکسی دہشت گردوں کے حملوں کے جواب میں بھارت کے اندر جا کر کارروائی کرنے کی ضرورت ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان کی خودمختاری کے تحفظ کے لیے ضروری ہے بلکہ خطے میں امن کے قیام کے لیے بھی ناگزیر ہے۔

آخرہم کب تک اپنے شہریوں کی لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟ ہم کب تک سوراب جیسے شہروں میں خون کی ہولی دیکھتے رہیں گے؟ ہم کب تک عالمی برادری کو ثبوت پیش کرتے رہیں گے جبکہ وہ بھارت کے جرائم پر خاموش رہتی ہے؟ پاکستانی قوم کا صبر اب جواب دے چکا ہے۔ ہر پاکستانی کے دل سے ایک ہی آواز بلند ہو رہی ہے کہ بھارت کو اس کی دہشت گردی کا جواب دینا فرض بن چکا ہے۔ پاکستانی قوم اب "آپریشن بنیان مرصوص II” کا مطالبہ کر رہی ہے جو نہ صرف بھارت کی اینٹ سے اینٹ بجائے بلکہ اس کی تخریبی سازشوں کو ہمیشہ کے لیے دفن کر دے۔ یہ ہمارے شہیدوں کا قرض ہے، یہ ہمارے بچوں کے مستقبل کی امانت ہے اور یہ ہماری قوم کی عزت کی جنگ ہے۔ اب وقت ہے کہ پاکستان ایک آہنی طاقت بن کر بھارت کو سبق سکھائے اور اپنی سرزمین کے ایک ایک انچ کا دفاع کرے۔

Shares: