تحریک انصاف کےسینئر رہنما، رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی کی فنڈ ریزنگ مہم پر سوال اٹھا دیئے اور جواب مانگ لیا
ایکس پر ایک پوسٹ میں شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ فنڈ ریزنگ، ذمہ داری اور جواب دہی، ایک سنجیدہ سوال،26 نومبر کے المناک واقعے کے بعد بیرونِ ملک پاکستانیوں نے خلوصِ نیت اور انسانیت کے جذبے کے تحت تقریباً 38 کروڑ روپے عطیہ کیے۔ اس فنڈ کا مقصد اُن خاندانوں کی مدد تھا جنہوں نے اس سانحے میں اپنے پیارے کھوئے، یا جو شدید متاثر ہوئے۔تاہم، آج تک دستیاب معلومات اور ذاتی علم کی حد تک، ایسا کوئی مستند ریکارڈ یا مثال سامنے نہیں آئی جس سے یہ ثابت ہو سکے کہ اس فنڈ سے متاثرہ خاندانوں کی براہِ راست مالی معاونت کی گئی ہو۔یہ ایک نہایت سنجیدہ سوال ہے جس کا جواب صرف بیانات سے نہیں بلکہ شفاف حقائق سے دیا جانا چاہیے۔اگر کوئی متاثرہ خاندان یہ تصدیق کر سکتا ہے کہ اسے اس فنڈ سے کوئی رقم، مدد یا سہولت فراہم کی گئی، تو وہ سامنے آ کر قوم کو آگاہ کرے،یہی شفافیت کا تقاضا ہے۔
شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ متاثرہ خاندانوں کی عملی مدد اب تک علی امین خان کی صوبائی حکومت کی جانب سے کی گئی، جس کے ریکارڈ اور طریقۂ کار سب کے سامنے ہیں۔ اس کے علاوہ، اس عوامی عطیے کی رقم کہاں خرچ ہوئی، کیسے خرچ ہوئی، اور کن کے ذریعے خرچ ہوئی،اس بارے میں خاموشی کئی سوالات کو جنم دیتی ہے۔یہ الزام نہیں، بلکہ جوابدہی کا مطالبہ ہے۔یہ سیاست نہیں، بلکہ امانت کا معاملہ ہے۔اور یہ اختلاف نہیں، بلکہ متاثرین کے حق کا سوال ہے۔بیرونِ ملک پاکستانیوں نے یہ رقم اعتماد کے ساتھ دی تھی،اب اسی اعتماد کا تقاضا ہے کہ فنڈز کی مکمل تفصیل سامنے لائی جائے،وصولی اور تقسیم کا آڈٹ کیا جائے،اور قوم کو بتایا جائے کہ 38 کروڑ روپے آخر گئے کہاں؟شفافیت اعتماد کو جنم دیتی ہے،








