قرآن پبلشرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سرپرست اعلیٰ حفیظ البرکات شاہ ، چئیرمین سید احسن محمود شاہ ، صدر قدرت اللہ نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت کی طرف سے فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر قرآن مجید اور پاروں کی اشاعت روک دینا افسوسناک عمل ہے ۔ وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی آئے روز اربوں روپے کی تعمیراتی پراجیکٹ کے سنگ بنیاد رکھ رہے یا ہر ہفتے کسی نئے تعمیراتی پراجیکٹ کا افتتاح کرتے ہیں ۔اس کا واضح مطلب یہ ہے کہ پنجاب حکومت مالی طور پر مستحکم ہے جبکہ دوسری طرف مالی بحران کا بہانہ بنا کر قرآن مجید اور پاروں کی اشاعت روک دی گئی ہے پنجاب حکومت کے اس فیصلے سے تعلیمی اداروں کے لاکھوں طلبہ وطالبات قرآن مجید کی تعلیم سے محروم رہ جائیں گے ۔
سید احسن محمود شاہ کا کہنا تھا کہ ایک طویل جدو جہد کے بعد تعلیمی اداروں کے طلبہ وطالبات کےلئے ترجمہ قرآن مجید اور ناظرہ قرآن مجید کی تعلیم لازمی مضمون کے طور پر پڑھانے کا فیصلہ کیا گیا تھا جس طرح انگریزی ، اردو ، ریاضی اور سائنس کے مضامین علیحدہ ہیں ان کی کتب کی اشاعت کےلئے فنڈز بھی موجودہیں اور یہ کتب طلبہ وطالبات کو مفت فراہم کی جاتی ہیں اسی طرح ناظرہ قرآن مجید بطور علیحدہ لازمی مضمون پڑھائے جانے اور طلبہ وطالبات کو مفت پاروں دینے کا قانون بھی موجود ہے جبکہ نگران حکومت نے قرآن مجید کی تعلیم کے ساتھ امتیازی سلوک شروع کردیا ہے ۔ فنڈز کی کمی کا بہانہ بنا کر پاروں کی اشاعت روک دی گئی ہے جبکہ دوسری طرف یہ بات آن ریکارڈ ہے کہ وزیر اعلیٰ پنجاب آئے روز اربوں روپے کی ترقیاتی سکیموں کا سنگ بنیاد رکھ رہے یا افتتاح کررہے ہوتے ہیں ۔ یہ نہایت ہی افسوس کا مقام ہے کہ جس قرآن مجید کے صدقے پاکستان حاصل ہوا تھا اس قرآن مجید کی تعلیم روک دی گئی ہے ہم وزیر اعلیٰ پنجاب سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پنجاب کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ میں موجود ان کالی بھیڑوں کے خلاف سخت نوٹس لیں جنھوں نے پاروں کی اشاعت روک دینے کا یہ قرآن دشمن فیصلہ کیا ہے وزیر اعلیٰ پنجاب سے ہمارا مطالبہ ہے وہ دوبارہ سے پاروں کی طباعت واشاعت کا حکم دیں تاکہ طلبہ وطالبات جو ہماری قوم کا مستقبل ہیں وہ قرآن مجید کی تعلیم سے بہرہ مند ہوکر اچھے مسلمان بن سکیں ۔
جامعہ سلفیہ کے اشتراک و تعاون سے عظیم الشان مقابلہ حفظ قرآن کریم کا انعقاد
دارالسلام نے انگریزی ترجمہ کے ساتھ” سٹڈی دی نوبل قرآن “ شائع کردیا ۔
بشریٰ بی بی، بزدار، حریم شاہ گینگ بے نقاب،مبشر لقمان کو کیسے پھنسایا؟ تہلکہ خیز انکشاف