سیکیورٹی مسائل نئی نسل اور مستقبل کے لیے خطرہ ہیں،خواجہ آصف

غزہ جیسے سانحات حل کیے بغیر پائیدار ترقی نہیں ہوسکتی
0
61
sumit

نیویارک:وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سیکیورٹی مسائل نئی نسل اور مستقبل کے لیے خطرہ ہیں، مل کر کام کرنے سے خوشحال مستقبل حاصل کر سکتے ہیں۔

باغی ٹی وی : امریکا کے شہر نیویارک میں منعقد ہونے والی کاسمٹ آف دی فیوچر سے وزیر دفاع خواجہ آصف نے خطاب میں کہا کہ غزہ جیسے سانحات حل کیے بغیر پائیدار ترقی نہیں ہوسکتی، خودمختار قرضہ نظام کا جائزہ لے کر اسے مزید منصفانہ بنانا ہو گا اور منصفانہ ڈیٹا گورننس کو یقینی بنانا چاہیے،سیکیورٹی مسائل نئی نسل اور مستقبل کے لیے خطرہ ہیں، مل کر کام کرنے سے خوشحال مستقبل حاصل کر سکتے ہیں۔

وزیر دفاع نے کہا کہ 4 ہزار ارب ڈالر کا ایس ڈی جی فنانسنگ فرق پُر کرنے کے لیے اقدامات ناگزیر ہیں اور ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لیے مشترکہ کوششیں کرنا ہوں گی پاکستان گلوبل ڈیجیٹل آؤٹ کم کو خوش آمدید کہتا ہوں، گلوبل ڈیجیٹل آؤٹ کم اور مصنوعی ذہانت کی طاقت کنٹرول کرنا ضروری ہے، مساوی مستبقل کے لیے ڈیجیٹل تقسیم ختم کرنا ہو گی۔

جسٹس منصور علی شاہ کا خط حق بجانب ہے، چیف جسٹس کا رویہ نامناسب ہے: …

انہوں نے کہا کہ فیوچر پیکٹ 100 سے زائد ممالک کیلئے ترقی، عالمی مالیاتی نظام میں اصلاحات کا موقع فراہم کرتا ہے یہ معاہدہ تب ہی تبدیلی کا باعث بنے گا جب اس میں کئے گئے وعدے پورے کئے جائیں، ترقی پذیر ممالک کیلئے قرض کے اخراجات کم کرنا ہوں گے، عالمی مالیاتی اداروں میں ترقی پذیر ممالک کی نمائندگی بہتر کرنا ہوگی۔

اسرائیل نے لبنان کے موبائل فون نیٹ ورکس ہیک کر لیے

عالمی مالیاتی نظام میں عدم مساوات کو دورکیا جائے،پاکستان نے 4 ٹریلین ڈالر کے SDG مالیاتی خلا کو پُر کرنے کے لیے عملی اقدامات کا مطالبہ کیا اور کہا کہ ڈیجیٹل خلا کو پُر کرنا ترقی پذیر دنیا کے لیے کلیدی چیلنج ہے۔دنیا میں کوئی بھی ترقی اس وقت ممکن نہیں جب تک غزہ میں جاری مظالم ترقی یافتہ ممالک کی جانب سے برقرار رکھے جائیں گے،جموں و کشمیر سمیت نئے اور پرانے تنازعات حل کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے چارٹر میں بیان کردہ اقدامات کو فعال کیا جانا چاہیے،اقوام متحدہ اپنی عالمگیر رکنیت اور مینڈیٹ کی وجہ سے ان وعدوں پر عملدرآمد کو آگے بڑھانے اور نگرانی کرنے کے لیے ایک ناگزیر پلیٹ فارم ہے

وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈیا اور اس کے اتحادیوں کے مطالبے کے مطابق مزید مستقل ارکان کو شامل کرنے سے اس کے مفلوج ہونے کے امکانات میں اضافہ ہوگا،اس کے بجائے کونسل کو مناسب طور پر وسعت دی جانی چاہیے اور کونسل میں مزید غیر مستقل اور منتخب ارکان کو شامل کرکے مزید نمائندہ بنایا جانا چاہیے،اقوام متحدہ کے چارٹر میں تصور کردہ عالمی نظام کے ڈھانچے کو غیر ریاستی اداروں کے ساتھ ریاستوں کے مساوات سے ختم نہیں کیا جانا چاہیے یہ صرف ریاستوں کے فیصلوں اور اقدامات کے ذریعے ہی ہے کہ ہم اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ آنے والی نسلیں امن، ترقی اور خوشحالی کے مستقبل سے فائدہ اٹھا سکیں،

قبل ازیں وزیرِ اعظم محمد شہباز شریف اپنے پانچ روزہ سرکاری دورے پر وفد کے ہمراہ نیویارک پہنچ گئے. وزیرِ دفاع خواجہ محمد آصف، وزیرِ اطلاعات و نشریات عطاء اللہ تارڑ، وزیرِ وفاقی تعلیم و پیشہ ورانہ تربیت خالد مقبول صدیقی اور معاون خصوصی طارق فاطمی وزیرِ اعظم کے ہمراہ وفد میں شریک ہیں. وزیرِ اعظم آج نیویارک میں مصروف دن گزاریں گے. وزیرِ اعظم سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ انتونیو گوتریس کی جانب سے رکن ممالک کے سربراہان کیلئے دیئے گئے استقبالیے میں شرکت کریں گے جہاں وزیرِ اعظم کی مختلف ممالک کے سربراہاں کے ساتھ غیر رسمی ملاقات ہوگی. وزیرِ اعظم اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے اجلاس 2024 کی افتتاحی تقریب میں شرکت کریں گے. وزیرِ اعظم کی مالیپ کے صدر محمد معیزو سے ملاقات ہوگی جس میں دونوں ممالک کے مابین دوطرفہ تعاون کے فروغ کے حوالے سے گفتگو ہوگی.

Leave a reply