پاکستان اور چین کے درمیان تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ایف ڈبلیو او (فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن) نے خنجراب پاس کو سال بھر تجارتی اور سیاحتی سرگرمیوں کے لیے کھلا رکھنے کا آپریشن شروع کیا ہے۔ یہ فیصلہ دونوں حکومتوں کے مشترکہ اقدام کے تحت لیا گیا ہے جس سے خنجراب پاس کا تجارتی راستہ سردیوں میں بھی فعال رہنے لگا ہے، جو پاکستان کی 78 سالہ تاریخ میں پہلی بار ہو رہا ہے۔
خنجراب پاس سطحِ سمندر سے 16,000 فٹ کی بلندی پر واقع ہے اور یہ دنیا کے بلند ترین سرحدی راستوں میں سے ایک ہے۔ یہ نہ صرف پاکستان اور چین کے درمیان تجارتی راستہ فراہم کرتا ہے بلکہ دونوں ممالک کے درمیان ثقافتی اور سفری تعلقات کی بہتری میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ خنجراب پاس کا کھلا رہنا خطے کی اقتصادی ترقی اور خوشحالی کے لیے ایک نیا سنگِ میل ثابت ہو رہا ہے۔ماضی میں خنجراب پاس نومبر کے وسط سے اپریل کے وسط تک برفباری اور شدید سردی کے باعث بند رہتا تھا۔ مگر اس سال کے آغاز میں حکومت پاکستان اور چین نے مل کر اس راستے کو سال بھر کے لیے کھلا رکھنے کا فیصلہ کیا۔ اس فیصلے کے تحت ایف ڈبلیو او نے جدید مشینری اور کارکنوں کی مدد سے اس راستے کی دیکھ بھال کی ذمہ داری اٹھائی ہے۔ ان کارکنوں کو شدید برفانی طوفان، منفی 15 سے منفی 35 ڈگری تک کے درجہ حرارت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، مگر وہ دن رات اس راستے کو کھلا رکھنے کے لیے کام کر رہے ہیں۔
خنجراب پاس کے سال بھر کھلے رہنے سے نہ صرف تجارتی قافلوں کی روانی میں اضافہ ہوا ہے بلکہ اس سے پاکستان اور چین کے اقتصادی تعلقات کو مزید تقویت مل رہی ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی سامان کی ترسیل میں آسانی آئی ہے اور خطے کی معیشت میں نئی جان آئی ہے۔خنجراب پاس کا کھلا رہنا سیاحت کے شعبے کے لیے بھی بہت فائدے کا باعث بن رہا ہے۔ سیاحتی قافلے اس تاریخی اور قدرتی خوبصورتی سے مالامال مقام کا دورہ کرنے کے لیے تسلسل کے ساتھ آ رہے ہیں، جس سے مقامی کاروباروں کو بھی فروغ مل رہا ہے۔
خنجراب پاس کا آل ویدر آپریشن نہ صرف پاکستان اور چین کی اقتصادی ترقی کی راہ ہموار کر رہا ہے بلکہ یہ دونوں ممالک کے درمیان دوستی اور تعاون کی ایک روشن مثال بھی پیش کر رہا ہے۔ اس اقدام کے ذریعے دونوں ممالک کی حکومتیں اپنے تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کی جانب اہم قدم اٹھا رہی ہیں، اور یہ خطے میں ترقی اور خوشحالی کی نئی راہیں کھولنے کا باعث بنے گا۔
یورپ کے ساتھ پاکستانی برآمدات میں 3.8 بلین ڈالر کا قابل ذکر اضافہ
نیو گوادر ایئرپورٹ کا افتتاح ،کراچی سے پہلی پرواز لینڈ کرگئی