گملوں کا کیا قصور تھا ،100وکلا نے حملہ کیا لیکن بدنامی سب کی ہوئی،چیف جسٹس اطہر من اللہ
وکلا کے حملے کا معاملہ ،ایک کیس کی سماعت کے بعد چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دو روز قبل کے واقعے پرریمارکس دیئے ہیں
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ 6 ہزار کی بارمیں صرف 100وکلا نے حملہ کیا لیکن بدنامی سب کی ہوئی،اسلام آباد ہائیکورٹ پر حملہ، وکلا تحریک کے 90 شہدا کی تذلیل ہے،
،ڈپٹی اٹارنی جنرل سید طیب شاہ نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ پر ہوئے حملے پر ہم شرمندہ ہیں ،چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ مجھ سمیت کوئی قانون سے بالا نہیں،قانون اپنا راستہ خود بنائے گا، جب وکلا گروہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں داخل ہوا تو میں باہر آیا، پولیس میری حفاظت کیلئے آئی تو پولیس کومیں نے خود پیچھے ہٹنے کا کہا،
وکلاء احتجاج،ڈی سی آفس بند،جسٹس محسن اختر کیانی کی وکلاء کو مذاکرات کی دعوت
چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہسات سال میں نہ کسی غیر قانونی کام کو سپورٹ کیا نہ ہی کروں گا،ان گملوں کا کیا قصور تھا شیشے کیوں توڑے گئے،ہم کس طرف چل پڑے ہیں؟ قائد اعظم نے پروفیشنل کنڈکٹ کی وجہ سے یہ پاکستان حاصل کیا،
اسلام آباد ہائیکورٹ اور کچہری کی تمام عدالتیں تاحکم ثانی بند،وکلاء نے مذاکرات میں کیے بڑے مطالبات