وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے بلاول بھٹو زرداری کی تجاویز پر عمل کیا ہے، وفاق سے درخواست کی ہے کہ زمینداروں پر ٹیکس کی شرح کو بھی کم کریں، ٹیکس پر چھوٹ دینا پڑے گی زرعی ٹیکس جمع کرانے کی تاریخ بڑھا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سندھ کے کسانوں کو خوشخبری دینے جارہے ہیں، سندھ حکومت چاہتی ہے کہ کسانوں کو مزید سہولیات دی جائیں، جب بھی کسانوں کو سہولیات نہیں دی گئیں گندم کی پیداوار کم ہوئی۔مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وزیراعظم سے گندم کے حوالے سے بات چیت ہوئی تھی، وفاق نے ہمیں 8 سے 12 لاکھ میٹرک ٹن گندم پروکیورمنٹ کرنے کی اجازت دی، سندھ حکومت چاہتی ہے کہ گندم کی امدادی قیمت 4 ہزار روپے ہونی چاہیے، وفاقی حکومت نے صوبوں کو اعتماد میں لئے بغیر گندم کی امدادی قیمت 3500 روپے فی من طے کردی، سندھ نے وفاق کی گندم کی امدادی قیمت کو قبول کیا ہے،وزیراعلیٰ سندھ نے مزید کہا کہ گندم کی خریدوفروخت پر پابندی کے حوالے سے پنجاب سے بات ہوگی، گندم کی نقل و حمل پر پابندی نہیں لگائی جاسکتی، کے پی میں گندم کی پیداوار کا مسئلہ ہے، حکومت اور پرائیویٹ سیکٹر دونوں گندم کو محفوظ رکھ سکتے ہیں، گندم کو فریز یا ریلیز کرنے پر کام جاری ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ گندم امپورٹ کرنے سے پاکستان میں روٹی مہنگی ہوگی، جب تک آئی ایم ایف سے چھٹکارا نہیں ملتا، کوئی نئی شرط عائد ہوسکتی ہے۔







