مزید دیکھیں

مقبول

کراچی: گلشن معمار میں چھت گرنے سے جاں بحق بچیوں سمیت 6 خواتین کی نماز جنازہ ادا

کراچی،باغی ٹی وی (نمائندہ خصوصی) گلشن معمار میں چھت...

جعفرایکسپریس حملہ، قومی اسمبلی میں متفقہ قرارداد منظور

سانحہ جعفر ایکسپریس پر قومی اسمبلی نے متفقہ قرارداد...

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایک اور ملزم منظرعام پر آگیا

مصطفیٰ عامر قتل کیس میں اہم پیشرفت، بلال...

سیالکوٹ: پٹرولنگ پولیس کی بڑی کارروائی، کار چھیننے والے تین ڈاکو گرفتار

سیالکوٹ،باغی ٹی وی( بیوروچیف شاہد ریاض سے) سیالکوٹ کے...

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کا یو ٹرن ، عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر مارچ کی دھمکی

پشاور: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے اعلان کیا ہے کہ وہ کل اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں ضرور شرکت کریں گے۔ پشاور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے واضح کیا کہ ان کی اسلام آباد جانے کی بنیادی وجہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی صحت کے حوالے سے بڑھتی ہوئی تشویش ہے۔علی امین گنڈاپور نے کہا، "عمران خان کی صحت کے حوالے سے ہماری تشویش جائز ہے، اور اسی تشویش کے پیش نظر ہم اسلام آباد جارہے ہیں۔” انہوں نے امید ظاہر کی کہ جلد ہی عمران خان سے ملاقات کا مطالبہ پورا ہو جائے گا۔وزیراعلیٰ نے مزید وضاحت کی کہ وہ حالیہ جرگے کی مصروفیات کے باعث پارٹی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں شریک نہ ہوسکے، لیکن وہ پارٹی کے ہر فیصلے کو قبول کرتے ہیں۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ "کچھ لوگوں کی جانب سے بیٹھ کر بیانیہ بنایا جاتا ہے، لیکن ہم تمام فیصلے پارٹی قیادت کے ساتھ مکمل ہم آہنگی سے کریں گے۔علی امین گنڈاپور نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ دے کر تحریک انصاف کو احتجاج پر مجبور کر رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ عمران خان سے ان کی بہن، ڈاکٹرز، یا پارٹی قائدین کی ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر انہیں اسلام آباد کی جانب مارچ کرنے پر مجبور کیا جائے گا۔
قبل ازیں پشاور میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی زیر صدارت ایک اہم اجلاس منعقد ہوا، جس میں فیصلہ کیا گیا کہ اگر عمران خان سے ملاقات نہ کرائی گئی تو 15 اکتوبر کو اسلام آباد کی طرف مارچ کیا جائے گا۔ اجلاس میں تحریک انصاف کے ممبران قومی و صوبائی اسمبلی سمیت دیگر قائدین نے بھی شرکت کی۔اجلاس میں اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج کے انتظامات اور تیاریوں کا تفصیلی جائزہ لیا گیا اور زیادہ سے زیادہ لوگوں کی شرکت یقینی بنانے کے لیے حکمت عملی کو حتمی شکل دی گئی۔ اس مقصد کے لیے پارٹی قائدین اور منتخب عوامی نمائندوں کو مختلف ذمہ داریاں بھی سونپی گئیں۔
دوسری جانب وفاقی حکومت نے اس احتجاج کے حوالے سے سکیورٹی خدشات کا اظہار کیا ہے۔ وفاقی وزارت داخلہ کی جانب سے اسلام آباد کے چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد کو مراسلہ ارسال کیا گیا ہے جس میں 15 اکتوبر کو ہونے والے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے اجلاس کے دوران فول پروف سکیورٹی انتظامات یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔وزارت داخلہ نے واضح کیا ہے کہ "اسلام آباد کی حدود میں کسی غیر قانونی اجتماع کی اجازت نہیں ہوگی۔” وزارت داخلہ نے اس بات پر زور دیا کہ ایس سی او اجلاس کے موقع پر کوئی احتجاج یا لاک ڈاؤن نہیں ہوسکتا، اور اس کے لیے ضروری اقدامات اٹھائے جائیں گے۔
اسلام آباد میں امن و امان کی صورتحال کشیدہ ہوتی جارہی ہے۔ وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم کے اہم اجلاس کے دوران کسی بھی ممکنہ رکاوٹ یا ہنگامہ آرائی کے خدشے کے پیش نظر سخت سکیورٹی اقدامات کا اعلان کیا ہے۔ تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنان کی جانب سے دی گئی دھمکیوں کے بعد حکومت کو سکیورٹی کو مزید مضبوط کرنے کی ضرورت محسوس ہورہی ہے۔