گاڑیوں سے لیکر ہوائی جہازکے پرزے بنانے کیلئے اکنامک زون کا منصوبہ زیرغور

وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ وہ پاکستان میں ایک ایسا سپیشل اکنامک زون بنانا چاہتے ہیں جو صرف الیکٹرک گاڑیوں کی پیداوار کیلئے مختص ہو۔ اس سلسلے میں پاکستان ائیرفورس کی مدد سے کامرہ میں ایک اکنامک زون زیر تجویز ہے جہاں برقی گاڑیوں سے لے کر ہوائی جہازوں کے پرزہ جات بنائے جائیں گے۔ کامرہ میں تربیت یافتہ افرادی قوت کی بہتات ہے۔ وزارت موسمیاتی تبدیلی کی آئل مارکیٹنگ کمپنیوں سے الیکٹرک گاڑیوں کے چارجنگ انفراسٹرکچر کی تعمیر کیلئے مشاورت جاری ہے جوکہ کافی حد تک حوصلہ افزا رہی ہے۔

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے چین کی ایک گاڑی ساز کمپنی کے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ جے ڈبلیو فورلینڈ اور ڈائیوو پاکستان کے ایک وفد نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا دورہ کیا اور پاکستان میں برقی گاڑیوں کی پیداوار اور چلانے کے حوالے سے خواہش کا اظہار کیا۔ گذشتہ دنوں وزیر اعظم پاکستان نے چین کے سرکاری دورے کے دوران بیجنگ میں فوٹان کمپنی کے پیداواری پلانٹ کا دورہ کیا تھا اور کار ساز کمپنی کو پاکستان میں سرمایا کاری کی دعوت دی تھی۔ اسی سلسلے میں کمپنی پاکستان میں برقی گاڑیو ں اور خاص طور پر بسوں کی پیداوار میں گہری دلچسپی لے رہی ہے۔کمپنی کے جنرل مینیجر سمندر پار مسٹر گیری گاؤ، جو کہ وفد کی قیادت کررہے تھے، نے موجودہ حکومت کی پالیسیوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ انکی کمپنی الیکٹرک وہیکل پالیسی کا بے تابی سے انتظار کر رہی ہے۔ برقی ٹیکنالوجی دنیا میں نئی ہے۔ ہمیں خوشی ہے کہ پاکستان کوعالمی ٹرینڈ کا نہ صرف ادراک ہے بلکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی اس مارکیٹ کے ثمرات سے مستفیدبھی ہونا چاہتا ہے اور آٹو انڈسٹری کوعالمی رجحان سے ہم آہنگ کرنا چاہتا ہے۔

ڈائیوو پاکستان کے چیئرمین شہریار چشتی نے کہا کہ انکی کمپنی پاکستان میں شہری روٹس پر برقی بسیں چلانے کیلئے سرمایا کاری کرنے کیلئے تیار ہے تاہم اس سلسلے میں حکومت کو غیر روائتی طور پر مدد کرنا ہو گی کیوں کہ برقی بسوں کی ٹیکنالوجی مہنگی ہونے کے باعث نجی شعبہ کیلئے قابل عمل نہیں۔ ڈائیوو پاکستان فوٹان کے اشتراک سے پاکستان کے مختلف شہروں میں اربن بسیں کمرشل بنیادوں پر چلانا چاہتا ہے اور اس سلسلے تجویز تحریری طور پر وزارت موسمیاتی تبدیلی میں ایک دو روز میں جمع کرا دی جائے گی۔

چینی وفد نے بتایاکہ چین خصوصاً بیجنگ میں 80% سے زائد شہری بسیں برقی طاقت سے چلتی ہیں جبکہ حکومت ِچین اس سلسلے میں بھاری سبسڈی فراہم کرتی ہے۔ انہوں نے وفاقی وزیر سے کہاکہ کی کہ کراچی کے گرین لائن منصوبہ پر برقی بسیں چلائی جائیں اور وفاقی وزیر سے درخواست کی کہ وہ گورنر سندھ سے ذاتی طور پر بات کریں۔ وفاقی وزیر نے انکی بات سے اتفاق کیا اور ہر ممکن تعاون کا یقین دلایا۔ ملک امین اسلم نے کہا کہ الیکٹرک وہیکل پالیسی ابھی کچھ ہی دنوں کی بات ہے اور آئندہ چند دنوں میں وفاقی کابینہ کو پیش کردی جائے گی۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ وفاقی حکومت موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی آلودگی کو سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ اس سلسلے میں وزیر اعظم پاکستان نے نہ صرف 10 ارب درخت لگانے کے منصوبے کا آغاز کیا ہے بلکہ ماحولیاتی آلودگی سے نمٹنے کیلئے روائتی گاڑیوں کی جگہ پر برقی گاڑیوں کو فروغ دینے کیلئے پالیسی سازی کیلئے وزارت موسمیاتی تبدیلی کو ہدایت کی ہے۔ وفد کے دیگر ارکان میں ڈائیوو پاکستان کے چئیرمین شہریار چشتی، جے ڈبلیو کے ڈائریکٹر برائے جنوبی ایشیاء مسٹر کیون سیا اور دیگر شامل تھے۔

محمد اویس

Comments are closed.