پاکستان میں گیس کی خریداری اور فروخت کے شعبے میں ایک اہم تبدیلی ہوئی ہے۔ سوئی گیس کمپنیوں کی اجارہ داری ختم ہو گئی ہے اور یہ گیس کا سیکٹر باضابطہ طور پر کھول دیا گیا ہے۔ پیٹرولیم ڈویژن نے اس تبدیلی کے نفاذ کا فریم ورک جاری کر دیا ہے، جس کے تحت نجی شعبے کو گیس کی فروخت کی اجازت دے دی گئی ہے۔
اس نئے فریم ورک کے مطابق، نجی کمپنیاں اب گیس کی فروخت کر سکیں گی، اور ایلنک نے اس کی ایک حد بھی مقرر کی ہے۔ اس کے تحت، نجی کمپنیاں ہر سال 100 ملین مکعب فٹ گیس فروخت کر سکیں گی۔ اس اقدام سے گیس کے شعبے میں مسابقتی ماحول پیدا ہوگا اور نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی۔نئی پالیسی کے تحت، تلاش اور پیداوار کمپنیوں کی پالیسی کو سالانہ بنیادوں پر جائزہ لیا جائے گا تاکہ اس شعبے میں 5 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کو ممکن بنایا جا سکے۔ اس کے علاوہ، کونسل آف کامن انٹرسٹ (CCI) نے 26 جنوری 2024 کو 2012 کی پالیسی میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ اس ترمیم کے تحت تلاش و پیداوار کی کمپنیوں کو یہ اختیار حاصل ہوگا کہ وہ اپنی پائپ لائن کا 35 فیصد حصہ تھرڈ پارٹی (نجی شعبہ) کو فروخت کر سکیں، بشرطیکہ اس تھرڈ پارٹی کے پاس اوگرا لائسنس موجود ہو۔اس نئی پالیسی کے مطابق، گیس کی قیمتوں میں مسابقتی عمل شروع ہوگا، اور نجی کمپنیوں کو حکومت کی منظوری کے بغیر اپنی قیمتیں مقرر کرنے کی اجازت ہوگی، بشرطیکہ یہ قیمتیں کنوئیں کے کنارے پر آنے والی قیمت سے کم نہ ہوں۔
یہ فیصلہ تمام موجودہ لائسنس یافتہ اور لیز یافتہ کمپنیوں کے لیے ہے جو کہ 1998، 2001، 2009، اور 2013 کی پالیسی کے تحت لائسنس یافتہ ہیں اور جنہیں ابھی تک گیس کی فروخت کا علاقہ نہیں دیا گیا۔ یہ علاقے سی سی آئی کی منظوری کے بعد مختص کیے جائیں گے۔یہ اقدام پاکستان کے گیس سیکٹر کی ترقی کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہو سکتا ہے، کیونکہ اس سے نجی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہوگی اور گیس کی خریداری اور فروخت میں مسابقتی ماحول پیدا ہوگا۔ اس کے نتیجے میں گیس کی قیمتوں میں کمی آ سکتی ہے اور صارفین کو بہتر خدمات فراہم کی جا سکیں گی۔
کراچی کے تین نوجوانوں کا گھوٹکی سے اغوا، سندھ حکومت کی فوری کارروائی کی یقین دہانی
اسرائیلی سیکیورٹی کابینہ کی غزہ سیز فائر معاہدے کی توثیق








