غزہ کی وزارتِ صحت کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں اسرائیلی محاصرے اور حملوں کے باعث کم از کم 39 فلسطینی شہید ہوئے، جن میں 21 امداد کے منتظر اور 11 بھوک سے جان کی بازی ہار گئے۔
اکتوبر 2023 سے جاری جنگ کے دوران غذائی قلت کے باعث شہید ہونے والوں کی مجموعی تعداد 212 تک پہنچ گئی ہے، جن میں 98 بچے شامل ہیں۔ زیادہ تر شہادتیں اس وقت ہوئیں جب مئی 2025 کے آخر میں جزوی طور پر ناکہ بندی ہٹانے کے باوجود اسرائیل نے امداد کی ترسیل پر سخت پابندیاں برقرار رکھیں۔شمالی غزہ کے الشفا اسپتال کے ڈائریکٹر محمد ابو سلمیا کے مطابق قحط کا خطرہ بدستور شدید ہے، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں۔ غذائی قلت قوتِ مدافعت کو کمزور کر کے موت کا سبب بن رہی ہے۔
عالمی ادارہ خوراک (WFP) نے اسرائیل سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ روزانہ کم از کم 100 امدادی ٹرک غزہ میں داخل ہونے دے، جبکہ اقوام متحدہ اور مقامی حکام کے مطابق ضرورت 600 ٹرک روزانہ کی ہے۔ڈبلیو ایف پی کے مطابق 27 جولائی سے اب تک اس کے 266 امدادی ٹرکوں کو غزہ میں داخل ہونے سے روک دیا گیا، جن میں سے 31 فیصد ٹرک پہلے ہی کلیئرنس حاصل کر چکے تھے۔
سرکاری حج اسکیم 2026: پہلے مرحلے میں 71 ہزار سے زائد درخواستیں جمع
جیکب آباد ،ہائی وولٹیج تار سے ٹکرانے پر نوجوان جھلس کر جاں بحق
فلسطین فلسطینیوں کا ہے، اسرائیلی قبضہ ناقابل قبول،ترک وزیرِ خارجہ
چین میں چکن گونیا وبا، 7 ہزار سے زائد کیسز، سخت اقدامات نافذ