اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کہا کہ غزہ میں انسانی صورتِ حال بدترین سطح پر پہنچ چکی ہے۔

انتونیو گوتریس نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کو عالمی امن کا ضامن ہونا چاہیے کیونکہ اس کا قیام عالمی یکجہتی اور بین الاقوامی امن کے تحفظ کے لیے عمل میں آیا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ غزہ میں انسانی امداد کی فوری اور بلا روک ٹوک فراہمی یقینی بنائی جائے، وہاں فوری اور پائیدار جنگ بندی ناگزیر ہے اور یرغمالیوں کی رہائی بھی ہونی چاہیے۔

اپنی تقریر میں انہوں نے کچھ سب سے اہم مسائل کی نشاندہی کی جن میں خود مختار ریاستوں پر حملے، بھوک کو ہتھیار بنانا، سچائی کو دبانا اور بڑھتے سمندر جو ساحلی علاقوں کو نگل رہے ہیں شامل ہیں۔انہوں نے تین جاری جنگوں، غزہ، یوکرین اور سوڈان کا ذکر کیا جو اس سال اقوامِ متحدہ کی 80 ویں سالگرہ پر چھائی ہوئی ہیں اور کہا کہ تینوں تنازعات کا اختتام صرف سفارت کاری کے ذریعے ممکن ہے۔

ہر سال ستمبر میں ریاستوں اور حکومتوں کے سربراہان نیویارک میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کے لیے اکٹھے ہوتے ہیں جہاں وہ اپنی عالمی ترجیحات پیش کرتے ہیں۔ سیکریٹری جنرل کی افتتاحی تقریر روایتی طور پر اجلاس کا ماحول متعین کرتی ہے۔اس سال جب اقوام متحدہ اپنی 80 ویں سالگرہ منا رہا ہے، انتونیو گوتریس نے دوسری عالمی جنگ کے بعد ادارے کے قیام کو یاد کیا، جب ممالک نے اسے ’ انسانیت کے بقا کی عملی حکمتِ عملی’ کے طور پر قائم کیا تھا۔

ٹرمپ کی تقریر بے ربط اور متنازع دعوؤں سے بھرپور تھی،امریکی میڈیا کی تنقید

پاک فضائیہ اور بحرین نیشنل گارڈ کے درمیان دفاعی تعاون پر اتفاق

بھارت اگلے ماہ سب سے بڑی ڈرون اور کاؤنٹر ڈرون مشق کرے گا

فلسطینی ریاست قائم ہونی چاہیے، حماس کی کوئی گنجائش نہیں،امریکی صدر

Shares: