اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی ہمدردی (او سی ایچ اے) کے ترجمان جینز لارکے نے انکشاف کیا ہے کہ غزہ کی 100 فیصد آبادی قحط کے شدید خطرے سے دوچار ہے۔
بین الاقوامی میڈیا کے مطابق جینز لارکے نے جنیوا میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ دنیا میں غزہ واحد خطہ ہے جہاں پوری آبادی قحط کے خطرے میں ہے۔انہوں نے کہا کہ امدادی سامان کی ترسیل یا تو انتہائی محدود کر دی گئی ہے یا مکمل طور پر روک دی گئی ہے، جس کے باعث غزہ میں خوراک کی فراہمی نہ ہونے کے برابر رہ گئی ہے۔ ان کے مطابق موجودہ امداد "ڈرپ فیڈنگ” کے مترادف ہے۔
جینز لارکے نے مزید بتایا کہ گزشتہ دس دنوں کے دوران جب غزہ کے کچھ داخلی راستے عارضی طور پر کھولے گئے، تو 900 کے قریب ٹرک داخل ہوئے، لیکن ان میں سے تقریباً 600 ہی سامان اتار سکے، اور بعد ازاں آپریشنل مسائل کے سبب بہت کم امداد تقسیم ہو سکی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اسرائیلی حکام کی طرف سے جو راستے مختص کیے گئے ہیں، وہ یا تو غیر محفوظ ہیں یا حد سے زیادہ مصروف، اور ان کے استعمال کی منظوری میں بھی غیر معمولی تاخیر کی جاتی ہے۔
لیہ: مریم نواز کا لیپ ٹاپ و اسکالرشپ اسکیم کا آغاز، طلبہ کا پرتپاک استقبال
بلنک کیپیٹل مینجمنٹ کے سی ای او حسن مقصود مبینہ طور پر خودکشی کر کے جاں بحق
وزیرِ اعظم کا کوئٹہ کا دورہ طے، قبائلی جرگے میں شرکت کریں گے