نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحٰق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان کی اعلیٰ قیادت غزہ میں امن فوج کی حمایت کے لیے فوجی بھیجنے سے متعلق فیصلہ کرے گی۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسحٰق ڈار نے بتایا کہ گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے 80ویں اجلاس کے موقع پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور مسلم ممالک کے رہنماؤں کی ملاقاتیں ہوئیں، جن میں غزہ امن منصوبے پر غور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں گراؤنڈ پر فلسطینی فورسز ہی کام کریں گی جبکہ انڈونیشیا نے 20 ہزار امن فوج بھیجنے کی پیشکش کی ہے، امید ہے پاکستان بھی اس حوالے سے فیصلہ کرے گا۔ پاکستان نے زور دیا ہے کہ غزہ میں امن سے متعلق اقدامات اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کے ریکارڈ کا حصہ ہوں۔

اسحٰق ڈار کے مطابق ایک تجویز فلسطین میں ٹیکنوکریٹ حکومت قائم کرنے کی بھی ہے، جس پر ایک اعلیٰ باڈی نگرانی کرے گی اور زمینی سطح پر فلسطینی ادارے سرگرم رہیں گے۔انہوں نے بتایا کہ امریکی صدر ٹرمپ اور 8 مسلم ممالک کے سربراہان کی ملاقات کا مقصد غزہ میں فوری جنگ بندی، خونریزی کا خاتمہ، امداد کی فراہمی، بے گھر شہریوں کی واپسی، تباہ شدہ علاقوں کی بحالی اور اسرائیل کے ویسٹ بینک پر قبضے کی روک تھام تھا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ ان اجلاسوں میں کئی تجاویز زیر بحث آئیں، کچھ پاکستان نے دیں اور کچھ امریکی ٹیم کی جانب سے دی گئیں۔ بعض ملاقاتوں کو کلاسیفائیڈ قرار دیا گیا اور ان کا ریکارڈ صرف دستاویزی شکل میں رکھا گیا۔انہوں نے بتایا کہ بعد ازاں سعودی عرب، پاکستان، انڈونیشیا، یو اے ای اور دیگر ممالک کی مشاورت سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا، جسے فلسطینی اتھارٹی نے خوش آئند قرار دیا۔ اعلامیے میں جنگ کے خاتمے، امداد کی فراہمی، یرغمالیوں کی رہائی، اسرائیلی انخلا اور دو ریاستی حل پر زور دیا گیا۔

اسحٰق ڈار نے کہا کہ کچھ حلقے اس معاملے پر بلاوجہ سیاست کر رہے ہیں، لیکن یہ ایک انسانی مسئلہ ہے، ہمیں معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے سیاست سے بالاتر ہو کر کام کرنا چاہیے۔

کراچی میں بارش،علاقے زیرآب، فلائٹ آپریشن متاثر

خواجہ سعد رفیق کا ٹرمپ منصوبے پر سخت ردِعمل،یکطرفہ اور ناقابلِ عمل قرار

ایل پی جی کی قیمت میں کمی، گھریلو سلنڈر سستا

کراچی میں بارش،علاقے زیرآب، فلائٹ آپریشن متاثر

Shares: