قومی اسمبلی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کے اجلاس میں حکام نے گلگت بلتستان میں درختوں کی بے دریغ کٹائی کا اعتراف کرلیا، اجلاس میں ایک وزیر کی سرکاری گاڑی سے جنگلات سے کاٹی گئی لکڑیاں برآمد ہونے کا انکشاف بھی کیا گیا۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی کا اجلاس منزہ حسن کی زیرِ صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقد ہوا، محکمہ جنگلات گلگت بلتستان کے حکام نے جنگلات کے کٹاؤ پر کمیٹی کو بریفنگ دی، سیکریٹری جنگلات گلگت بلتستان نے جی بی میں درختوں کی بےدریغ کٹائی کا کمیٹی میں اعتراف کیا،گلگت بلتستان کے حکام کا کہنا ہے کہ جی بی کے جو موجودہ متعلقہ وزارت کے وزیر ہیں، انکی گاڑی سے لکڑیاں برآمد ہوئیں، گلگت بلتستان میں 3.58 فیصد جنگلات ہیں، دیامر میں جنگلات سارے پرائیویٹ سیکٹر کے پاس ہیں۔

سیکرٹری جنگلات نے بتایا کہ جب ہم نے لوگوں کو جنگل کی کٹائی پر پکڑا تو انہوں نے متعلقہ وزیر سے سفارش کی درخواست ی، جس پر وزیر صاحب نے لوگوں سے کہا کہ وہ خود اس نوعیت کا مقدمہ بھگت رہے ہیں، وزیر نے لوگوں سے کہا کہ وہ خود اس سب کا حصہ ہیں تو کس طرح سے سرکاری افسران کو سفارش کریں۔

( درختوں کی غیر قانونی کٹائی پر) محکمہ جنگلات کے 59 ملازمین کو ملازمت سے برطرف کیا ہے حکام نے اعتراف کیا کہ جی بی میں جنگلات کی اچھی صورت حال نہیں ہےاجلاس میں خیبرپختونخوا کے محکمہ جنگلات حکام نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ سیلاب اور مون سون کے بعد ایک تحقیق کروا رہے ہیں،20 سال کے دوران جنگلات کی صورت حال کو دیکھ رہے ہیں،سیلاب زدہ علاقوں سمیت کے پی میں جنگلات کی صورت حال دیکھیں گے،لکڑی کی اسمگلنگ میں استعمال ہونے والی تمام چیزوں کو ضبط کر رہے ہیں۔

کمیٹی ممبر شائستہ خان نے کہا کہ میرا تعلق خیبرپختونخوا سے ہے، جنگلات میں آگ پر قابو پانے کا نظام نہیں ہے، ٹمبر مافیا ہر طرف سرگرم ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے کہا کہ خیبرپختونخوا کے ایم این ایز کو پی ٹی آئی نے کمیٹی اجلاس میں آنے سے روکا ہے، ان کی جانب سے جو اعداد و شمار دیے گیے وہ چونکا دینے والے ہیں،اس وقت درختوں کی کٹائی اور ٹمبر مافیا کو کیسے روکیں گے؟بارش کے پانی کے راستے میں جو گھر بنے ہوئے تھے اس کا آپ لوگوں نے کیا کرنا ہے۔

چیئرپرسن کمیٹی نے پنجاب حکومت کے آفیشل کو ہدایت جاری کہ ضلع لیہ سے ہمارے ممبر کمیٹی اویس حیدر جکھڑ سے پنجاب حکومت رابطہ کرے، اور ان کے حلقے میں سیلاب متاثرین کو فوری امداد فراہم کی جائے اور ممبر اویس جکھڑ کے جو بھی مسائل ہیں ان کا فوری ازالہ کیا جائے۔

Shares: