جنرل اوپندر دیویدی کا مذہبی آشرم کا دورہ ،بھارتی فوج کی سیکولر روایت پر سوالیہ نشان

2 دن قبل
تحریر کَردَہ

بھارتی فوج کے سربراہ جنرل اوپندر دیویدی کے ایک ہندو روحانی پیشوا جگدگرو رام بھدرآچاریہ کے آشرم میں وردی میں حاضری دینے پر نئی دہلی کے حلقوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے، جسے بھارتی فوج کی سیکولر روایت کے لیے ایک سنگین خطرہ قرار دیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق ملاقات کے دوران روحانی پیشوا نے آزاد کشمیر کو “دکشینا” (نذرانہ) کے طور پر واپس لانے کا مطالبہ کیا۔جنرل دیویدی نے مبینہ طور پر اس مطالبے پر رضامندی ظاہر کی۔اس واقعے کو مذہب اور ریاستی اداروں کے خطرناک امتزاج کا عکاس قرار دیا جا رہا ہے۔فوج جیسے پیشہ ور ادارے میں مذہبی اثر و رسوخ کے بڑھتے رجحان کی مثال کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

قبل ازیں بھی فوجی تقریبات میں مذہبی رسومات کی نمایاں موجودگی رپورٹ ہو چکی ہے، جو بھارت کی فوجی تاریخ کی سیکولر شناخت سے انحراف کی نشاندہی کرتی ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق فوجی قیادت کا مذہبی بیانیے سے جُڑنا علاقائی استحکام کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔اس رجحان سےپاکستان کے ساتھ کشیدگی میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

کشمیر میں امن کی کوششیں متاثر ہو سکتی ہیں۔مذہبی قوم پرستی کو ریاستی سرپرستی ملنے کا تاثر گہرا ہو رہا ہے۔بھارتی آئین فوج کو غیر جانبدار اور سیکولر ادارہ تصور کرتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں فوجی قیادت کے مذہبی حلقوں سے روابط اور ہندوتوا نظریے سے قربت نے بھارت کے جمہوری اور سیکولر کردار پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔

جنرل دیویدی کا آشرم میں وردی کے ساتھ جانا صرف ایک علامتی قدم نہیں، بلکہ یہ بھارتی فوج میں نظریاتی تبدیلیوں کا عندیہ دے سکتا ہے — جو خطے میں نئی کشیدگیوں کو جنم دے سکتی ہے۔

پنجاب بلدیاتی انتخابات ، قانون سازی نہ ہوئی تو خود فیصلہ کریں گے،الیکشن کمیشن

پاکستان نے بھارت کے 4 رافیل طیارے گرائے وزیراعظم کا بڑا انکشاف

بھارت نے سندھو پر حملہ کیا، کشمیر کا مسئلہ حل ہونے تک امن ممکن نہیں،بلاول بھٹو

عید کے کپڑے نہ ملے، 3 جانیں چلی گئیں؛ بھوک سے بزرگ خاتون جاں بحق

Latest from بین الاقوامی