اسلام آباد – انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ ہونے والے یکطرفہ معاہدے پاکستانی حکومت کے لئے بیرونی دباؤ کا سبب بننے لگے ہیں۔ بزنس ریکارڈر کی رپورٹ کے مطابق، جرمن حکومت نے عبدالرزاق داؤد فیملی کی ملکیتی پاور کمپنی "روس پاور پراجیکٹ لمیٹڈ” (آر پی پی ایل) کے حوالے سے شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ جرمن حکومت کو تشویش ہے کہ یہ معاہدے غیر ملکی سرمایہ کاری اور دوطرفہ تعلقات پر منفی اثرات ڈال سکتے ہیں۔ذرائع کے مطابق جرمن حکومت کو آر پی پی ایل اور اس کے شیئر ہولڈر یعنی سیمنز کے ساتھ پاکستانی حکومت کی طرف سے مذاکرات کے طریقہ کار پر خدشات ہیں۔ سیمنز نے اس معاہدے کو غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے ناقابل قبول قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ موجودہ شکل میں یہ تصفیہ ان کے لئے قابل قبول نہیں ہے۔ تاہم، سیمنز نے تنازعہ کے حل کے لئے مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
پاکستانی حکومت کی توانائی ٹاسک فورس نے کچھ انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز کے ساتھ معاہدے کیے ہیں جنہیں یکطرفہ اور شفافیت سے عاری قرار دیا جا رہا ہے۔ ان معاہدوں کے نتیجے میں مختلف غیر ملکی حکومتوں کی جانب سے پریشان کن پیغامات موصول ہونا شروع ہوگئے ہیں۔ جرمن حکومت کے مطابق، اس نوعیت کے معاہدے مستقبل میں پاکستان کے ساتھ دوطرفہ تعلقات کو بھی متاثر کر سکتے ہیں۔پاکستان کی موجودہ حکومت نے ان تحفظات کے جواب میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسرز اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مذاکرات جاری رکھنے کا عندیہ دیا ہے تاکہ معاہدوں کو شفاف بنایا جاسکے۔ تاہم، یہ خدشات بیرونی سرمایہ کاروں کے اعتماد کو ٹھیس پہنچانے کا سبب بن سکتے ہیں۔
پاکستان میں حالیہ سیاسی و معاشی عدم استحکام کے باعث پہلے ہی غیر ملکی سرمایہ کاری میں کمی دیکھنے میں آرہی ہے۔ جرمن حکومت کی طرف سے تحفظات کا اظہار اور سیمنز کی جانب سے معاہدے پر عدم اعتماد نے حکومت پاکستان کے لئے مسائل بڑھا دیے ہیں۔ جرمنی کا یہ مؤقف دوطرفہ تعلقات پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے اور دیگر غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لئے بھی ایک منفی پیغام ہے۔یہ صورتحال سعودی عرب، قطر اور دیگر خلیجی ممالک کے ساتھ پاکستانی حکومت کی حالیہ بات چیت پر بھی اثر ڈال سکتی ہے۔

جرمن حکومت کو عبدالرزاق داؤد فیملی کی پاور کمپنی پر تحفظات
Shares: